Book - حدیث 3841

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ فِرَاشِهِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ

ترجمہ Book - حدیث 3841

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب: رسول اللہﷺ نےجن چیزوں سے پناہ مانگی ہے ام المومنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک رات میں نے رسول اللہﷺ کو آپ کے بستر پر نہ پایا، چنانچہ میں نے (اندھیرے میں ٹٹول کر) تلاش کیا تو میرا ہاتھ رسول اللہﷺ کے قدموں کے تلووں پر پڑا جو کھڑے تھے۔ رسول اللہﷺ نماز کی جگہ میں (سربسجود) تھے اور فرمارہے تھے: [ اللّهم إني۔۔۔۔ أنت ك أثنيت علي نفسك] ’’اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری خوشنودی کی پناہ میں آتا ہوں۔ تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں۔ ار تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری پوری طرح تعریف نہیں کرسکتا۔ تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود فرمائی۔‘‘
تشریح : ۱ ۔ نماز تہجد بڑا فضل عمل ہے کیونکہ اس میں اللہ کے سامنے عجز و انکسار کا زیادہ اظہار ہو سکتا ہے۔ ۲۔ سجدہ نماز کا اہم رکن ہے، لہذا نفلی نماز میں سجدے کی حالت میں خوب دعا مانگنی چاہیے۔۳۔ اللہ کی صفات کا ذکر کر کے پناہ مانگنا درست ہے کیونکہ وہ اللہ سے پناہ مانگنے میں شامل ہے۔ ۴۔ “تجھ سے تیری پناہ” کا مطلب یہ کہ تیرے عتاب اور غضب سے مجھےکوئی نہیں بچا سکتا ۔ صرف تو ہی رحمت کر کے معاف کر دے تو میں تیرے عذاب سے بچ سکتا ہوں۔ ۵۔ انسان اللہ کی تعریف کماحقہ کرنے سے عاجز ہے۔ اس بات کا اقرار کرنا بھی اس کی عظمت کا اعتراف ہے۔ ۱ ۔ نماز تہجد بڑا فضل عمل ہے کیونکہ اس میں اللہ کے سامنے عجز و انکسار کا زیادہ اظہار ہو سکتا ہے۔ ۲۔ سجدہ نماز کا اہم رکن ہے، لہذا نفلی نماز میں سجدے کی حالت میں خوب دعا مانگنی چاہیے۔۳۔ اللہ کی صفات کا ذکر کر کے پناہ مانگنا درست ہے کیونکہ وہ اللہ سے پناہ مانگنے میں شامل ہے۔ ۴۔ “تجھ سے تیری پناہ” کا مطلب یہ کہ تیرے عتاب اور غضب سے مجھےکوئی نہیں بچا سکتا ۔ صرف تو ہی رحمت کر کے معاف کر دے تو میں تیرے عذاب سے بچ سکتا ہوں۔ ۵۔ انسان اللہ کی تعریف کماحقہ کرنے سے عاجز ہے۔ اس بات کا اقرار کرنا بھی اس کی عظمت کا اعتراف ہے۔