كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ سَمِعَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: لا حولہ ولا قوۃ الا باللہ کی فضیلت
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:نبی ﷺ نے مجھے[ لَا حَوۡلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ]پڑھتے سنا۔آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ)!کیا میں تجھے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ دوں؟ میں نے کہا:جی ہاں!اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا: کہاکر:[ لَا حَوۡلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ] اللہ کی توفیق کے بغیر نہ گناہ سے بچاؤ ہوسکتا ہے اور نہ نیکی کی طاقت ہے ۔
تشریح :
۱ ۔ یہ جملہ اللہ کے ذکر میں اہم جملہ ہےکیو نکہ اس میں اس بات کا اقرار ہےکہ ہر قوت کا شر چشمہ اللہ کی ذات ہے۔۲۔ اس میں اللہ تعالیٰ پر اعتماد و توکل کے ساتھ ساتھ اس کے سامنے عاجزی اورمسکینی کا اظہار ہے، اور عبودیت کا یہ اظہار اللہ تعالٰی کو پسند ہے۔ ۳۔ نیکی کا کام انجام دے کر یا گناہ سے اجتناب کر کے دل میں فخر کے جذبات پیدا ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں “نیکی برباد گناہ لازم”کی کیفیت پیش آسکتی ہے، اس سے بچاؤ کے لیے اس بات کی یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ یہ سب میری کوشش اور بہادری سے نہیں بلکہ محض اللہ کی توفیق اور اس کے احسان سے ہے۔ ۴۔ اس سوچ کے ساتھ یہ الفاظ پڑھنے سےیقیناَ َ جنت کی عظیم نعمتیں اور بلند درجات حاصل ہوں گے، اس لیے اسے “جنت کا خزانہ ”قرار دیا گیا ہے۔۵۔ اللہ کا ذکر سری طور پر کرنا بہتر ہے کیونکہ اس میں ریا کاری نہیں ہوتی ، البتہ جن مقامات پر ذکر بلند آواز کرنا مسنون ہے، وہاں بلند آواز ہی سے کرنا چاہیے۔
۱ ۔ یہ جملہ اللہ کے ذکر میں اہم جملہ ہےکیو نکہ اس میں اس بات کا اقرار ہےکہ ہر قوت کا شر چشمہ اللہ کی ذات ہے۔۲۔ اس میں اللہ تعالیٰ پر اعتماد و توکل کے ساتھ ساتھ اس کے سامنے عاجزی اورمسکینی کا اظہار ہے، اور عبودیت کا یہ اظہار اللہ تعالٰی کو پسند ہے۔ ۳۔ نیکی کا کام انجام دے کر یا گناہ سے اجتناب کر کے دل میں فخر کے جذبات پیدا ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں “نیکی برباد گناہ لازم”کی کیفیت پیش آسکتی ہے، اس سے بچاؤ کے لیے اس بات کی یاد دہانی کی ضرورت ہے کہ یہ سب میری کوشش اور بہادری سے نہیں بلکہ محض اللہ کی توفیق اور اس کے احسان سے ہے۔ ۴۔ اس سوچ کے ساتھ یہ الفاظ پڑھنے سےیقیناَ َ جنت کی عظیم نعمتیں اور بلند درجات حاصل ہوں گے، اس لیے اسے “جنت کا خزانہ ”قرار دیا گیا ہے۔۵۔ اللہ کا ذکر سری طور پر کرنا بہتر ہے کیونکہ اس میں ریا کاری نہیں ہوتی ، البتہ جن مقامات پر ذکر بلند آواز کرنا مسنون ہے، وہاں بلند آواز ہی سے کرنا چاہیے۔