Book - حدیث 3819

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الِاسْتِغْفَارِ ضعیف حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا وَمِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ

ترجمہ Book - حدیث 3819

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اسغفار(اللہ سے گناہوں کی معافی کےلیےدعا کرنا) حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص استغفار کی پابندی کرے تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم سے نجات دیتا ہے ،اس کے لئے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان نہیں ہوتا۔
تشریح : مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہے، تا ہم توبہ استغفار کی اہمیت و فضیلت دیگر احادیث سے مسلم ہے۔ علاوہ ازیں حضرت نوح  نے اپنی قوم کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا تھا:﴿فَقُلتُ استَغفِر‌وا رَ‌بَّكُم إِنَّهُ كانَ غَفّارً‌ا*يُر‌سِلِ السَّماءَ عَلَيكُم مِدر‌ارً‌ا * وَيُمدِدكُم بِأَموالٍ وَبَنينَ وَيَجعَل لَكُم جَنّاتٍ وَيَجعَل لَكُم أَنهارً‌ا ﴾ ( نوح 71: 10تا 12) “اپنے رب سے بخشش مانگو (اور توبہ کرو) وہ یقیناَ َ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سےخوب بارش برسائے گا اور تمہیں مال اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے دریا جاری کر دے گا۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ استغفار گناہوں کی معافی کے ساتھ ساتھ دنیوی مشکلات کے حل اور دنیوی نعمتوں کے حصول کاذریعہ بھی ہے۔ مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہے، تا ہم توبہ استغفار کی اہمیت و فضیلت دیگر احادیث سے مسلم ہے۔ علاوہ ازیں حضرت نوح  نے اپنی قوم کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا تھا:﴿فَقُلتُ استَغفِر‌وا رَ‌بَّكُم إِنَّهُ كانَ غَفّارً‌ا*يُر‌سِلِ السَّماءَ عَلَيكُم مِدر‌ارً‌ا * وَيُمدِدكُم بِأَموالٍ وَبَنينَ وَيَجعَل لَكُم جَنّاتٍ وَيَجعَل لَكُم أَنهارً‌ا ﴾ ( نوح 71: 10تا 12) “اپنے رب سے بخشش مانگو (اور توبہ کرو) وہ یقیناَ َ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سےخوب بارش برسائے گا اور تمہیں مال اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے دریا جاری کر دے گا۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ استغفار گناہوں کی معافی کے ساتھ ساتھ دنیوی مشکلات کے حل اور دنیوی نعمتوں کے حصول کاذریعہ بھی ہے۔