Book - حدیث 3814

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الِاسْتِغْفَارِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَالْمُحَارِبِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ يَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ مِائَةَ مَرَّةٍ

ترجمہ Book - حدیث 3814

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اسغفار(اللہ سے گناہوں کی معافی کےلیےدعا کرنا) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا:ہم رسول اللہ ﷺ کو ایک مجلس میں سو مرتبہ (یہ استغفار کہتے ہوئے )شمار کرتے تھے:[ رَبِّ اغۡفِرۡلِی وَتُبۡ عَلَیَّ اِنَّکَ أَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ] اے !میرے رب ! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما۔بے شک تو بہت توبہ قبول کرنے والا ،نہایت مہربان ہے ۔
تشریح : ۱۔توبہ و استغفار بہت بڑی نیکی ہے۔ ۲۔نبی اکرم ﷺ گناہوں سے پاک تھے اس کے باوجود کثرت سے استغفار کرتے تھے کیونکہ استغفار بھی عبودیت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے ۔ ۳۔ مجلسوں میں فضول باتیں کرتے اور غیبت اور گناہوں میں مشغول ہونے کی بجائے اللہ کا ذکر اور استغفار کرنا بہتر ہے تاکہ گناہوں میں اضافہ ہونے کی بجائے معافی اور رحمت ملے۔ ۱۔توبہ و استغفار بہت بڑی نیکی ہے۔ ۲۔نبی اکرم ﷺ گناہوں سے پاک تھے اس کے باوجود کثرت سے استغفار کرتے تھے کیونکہ استغفار بھی عبودیت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے ۔ ۳۔ مجلسوں میں فضول باتیں کرتے اور غیبت اور گناہوں میں مشغول ہونے کی بجائے اللہ کا ذکر اور استغفار کرنا بہتر ہے تاکہ گناہوں میں اضافہ ہونے کی بجائے معافی اور رحمت ملے۔