كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ الْحَامِدِينَ ضعيف، لكن، الصحيحة نحوه من حديث ابن عمر وأنس دون قوله: " فما نهنهها.. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ذَا الَّذِي قَالَ هَذَا قَالَ الرَّجُلُ أَنَا وَمَا أَرَدْتُ إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: اللہ کی تعریف کرنے والوں کی فضیلت
حضرت وائل بن حُجر ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا:میں نے نبی ﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی۔ (نماز کے دوران میں)ایک آدمی نے کہا:[اَلۡحَمۡدُ لِلہِ حَمۡدًا کَثِیۡرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیۡہِ] سب تعریف اللہ کے لئے ہے، بہت زیادہ تعریف جو پاک اور برکتوں والی ہے ۔ جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: یہ الفاظ کس نے کہے تھے؟ اس آدمی نے کہا : میں نے (کہے تھے ۔)اور میرا ارادہ تو نیکی کا تھا ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ان کے لئے آسمان میں دروازے کھل گئے تھے اور ان(الفاظ) کے عرش تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنی۔
تشریح :
۱ ۔مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہے، تا ہم اسی مفہوم کی صحیح احادیث حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت انس ؓ سے مروی ہیں، البتہ ان میں یہ جملہ نہیں ہے:“ان (الفاظ) کے عرش تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنی۔”۲۔ صحیح مسلم میں حضرت انس ؓسے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں: “میں نے بارہ فرشتے ان کلمات کے ساتھ جلدی کرتے ہوئے دیکھے کہ انہیں کون (پہلے لکھ کر پہلے) اوپر لے جاتا ہے۔ ” (صحيح مسلم ، المساجد باب ما يقال بين التكبيرة الاحرام والقراءة حديث :600) آسمان کے دروازے کھلنے کے الفاظ دوسرے کلمات کے بارے میں ہیں جو اس طرح ہیں: (الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا) یہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے۔ (صحيح مسلم ، المساجد ، باب ما يقال بين تكبيرة الاحرام والقراءة حديث :601) ۳۔ فرشتوں کا ان کلمات کو جلد لکھنے کی کوشش کرنا ان کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔
۱ ۔مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہے، تا ہم اسی مفہوم کی صحیح احادیث حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت انس ؓ سے مروی ہیں، البتہ ان میں یہ جملہ نہیں ہے:“ان (الفاظ) کے عرش تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنی۔”۲۔ صحیح مسلم میں حضرت انس ؓسے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں: “میں نے بارہ فرشتے ان کلمات کے ساتھ جلدی کرتے ہوئے دیکھے کہ انہیں کون (پہلے لکھ کر پہلے) اوپر لے جاتا ہے۔ ” (صحيح مسلم ، المساجد باب ما يقال بين التكبيرة الاحرام والقراءة حديث :600) آسمان کے دروازے کھلنے کے الفاظ دوسرے کلمات کے بارے میں ہیں جو اس طرح ہیں: (الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا) یہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے۔ (صحيح مسلم ، المساجد ، باب ما يقال بين تكبيرة الاحرام والقراءة حديث :601) ۳۔ فرشتوں کا ان کلمات کو جلد لکھنے کی کوشش کرنا ان کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔