Book - حدیث 3794

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الْعَبْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَأَنَا أَكْبَرُ وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ قَالَ صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي وَإِذَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ قَالَ صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَلَا شَرِيكَ لِي وَإِذَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ قَالَ صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا لِي الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ وَإِذَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ صَدَقَ عَبْدِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي قَالَ أَبُو إِسْحَقَ ثُمَّ قَالَ الْأَغَرُّ شَيْئًا لَمْ أَفْهَمْهُ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ مَا قَالَ فَقَالَ مَنْ رُزِقَهُنَّ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ

ترجمہ Book - حدیث 3794

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: لا الہ اللہ کی فضیلت حضرت ابو ہریرہ اور حضرت سعید ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ کہتا ہے [لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکۡبَرُ] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور اللہ سب سے بڑاہے ۔ تو اللہ عزوجل فرماتاہے :میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود نہیں اور میں سب سے بڑا ہوں ۔ اور جب بندہ کہتاہے : [لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَحۡدَہٗ] اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو وہ فرماتا ہے : میرے بندے نے سچ کہا ، مجھ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں ۔۔ جب بندہ کہتاہے :[ لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ لَا شَرِیۡکَ لَہٗ] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس کا کوئی شریک نہیں۔ تو وہ فرماتا ہے :میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوال کوئی معبود نہیں اور میرا کوئی شریک نہیں ۔ جب وہ کہتاہے :[ لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ لَہُ الۡمُلۡکُ وَلَہُ الۡحَمۡدُ] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ،بادشاہی اسی کے لئے ہے ، اور تعریف بھی اسی کی ہے ۔ تو وہ فرماتا ہے میرے بندے نے سچ کہا ،میرے سوا کوئی معبود نہیں ، بادشاہی میرے ہی لئے ہے اور تعریف بھی میری ہی ہے ۔ جب بندہ کہتا ہے:[لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَلَاحَوۡلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللہِ] اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اور اللہ کی توفیق کے بغیر گناہ سے گناہ سے بچاؤ نہیں ،اور نیکی کی طاقت نہیں ۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :میرے بندے نے سچ کہا ، میرے سوا کوئی معبود نہیں ، اور میری توفیق کے بغیر (گناہ سے) بچاؤنہیں ، اور (نیکی کی) طاقت نہیں۔ (راوئ حدیث)ابو اسحاق ؓ بیان کرتے ہیں:اس کے بعد(میرے استاد)اغر نے (حدیث بیان کرتے ہوئے)ایک جملہ فرمایا جسے میں سمجھ نہ سکا‘ چنانچہ میں نے ابو جعفر سے کہا:(استاد صاحب نے)کیا فرمایا ہے؟انہوں نے کہا:یہ فرمایا ہے:جسے موت کے وقت یہ کلمات نصیب ہو گئے اسے آگ نہیں چھوئے گی۔
تشریح : ۱ ۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرارد یا ہے اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت موقوفاَ َ صحیح ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے مرفوعاَ َ صحیح قرار دیا ہے اور انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم ۔لہذا مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے : (الصحيحة : 3/ 378- 379 رقم : 1390) ۲۔ (لااله الاالله) سب سے بڑی حقیقت ہے اور مذکورہ بالا اذکار اس حقیقت کا اعتراف ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ بھی ان کی تصدیق فرماتا ہے۔۳۔ اللہ کے تصدیق فرمانے سے ان اذکار کی عظمت ظاہر ہوتی ہے، اس لیے ان کا ثواب بھی بہت زیادہ ہوگا۔ ۴۔ اگر حادثاتی موت کی صورت میں زبان سے (لا اله الله ) کہنے کا موقع نہ ملا تو دل کا یقین و اعتقاد مغفرت کا باعث ہوگا، ان شاء اللہ ۔ کیونکہ احادیث میں حادثاتی موت کی مختلف صورتوں کو شہادت کی موت قرار دیا گیا ہے۔ ۱ ۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرارد یا ہے اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت موقوفاَ َ صحیح ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے مرفوعاَ َ صحیح قرار دیا ہے اور انہی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم ۔لہذا مذکورہ روایت سنداَ َ ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے : (الصحيحة : 3/ 378- 379 رقم : 1390) ۲۔ (لااله الاالله) سب سے بڑی حقیقت ہے اور مذکورہ بالا اذکار اس حقیقت کا اعتراف ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ بھی ان کی تصدیق فرماتا ہے۔۳۔ اللہ کے تصدیق فرمانے سے ان اذکار کی عظمت ظاہر ہوتی ہے، اس لیے ان کا ثواب بھی بہت زیادہ ہوگا۔ ۴۔ اگر حادثاتی موت کی صورت میں زبان سے (لا اله الله ) کہنے کا موقع نہ ملا تو دل کا یقین و اعتقاد مغفرت کا باعث ہوگا، ان شاء اللہ ۔ کیونکہ احادیث میں حادثاتی موت کی مختلف صورتوں کو شہادت کی موت قرار دیا گیا ہے۔