Book - حدیث 3792

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ الذِّكْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ

ترجمہ Book - حدیث 3792

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ کے ذکرکی فضیلت حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتاہوں ،جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے ذکر کے ساتھ حرکت کرتے ہیں ۔
تشریح : ۱ ۔ اللہ تعالیٰ کی عام معیت تو ہر مخلوق کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے علم اور قدرت کے لحاظ سے ہر ایک کے ساتھ ہے۔ ایک معیت مدد اور نصرت کی ہوتی ہے جو اس کی راہ میں جد و جہد یا جنگ کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے۔یہ بھی ایسی ہی معیت ہے جو ذکر کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے ، اس کا مقصد خوشنودی کا اظہار ہے۔ ۲۔اللہ تعالیٰ ذاتی طور پر ہر جگہ موجود نہیں بلکہ آسمانوں پر عرش عظیم کے اوپر ہے جیسا کہ قرآن و حدیث کی صریح نصوص سے ثابت ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ : ﴿ا لرَّ‌حمـٰنُ عَلَى العَر‌شِ استَوىٰ ﴾(طه 20: 5) ۳۔ اللہ کا ذکر بہت بڑی نیکی ہے۔ ۱ ۔ اللہ تعالیٰ کی عام معیت تو ہر مخلوق کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے علم اور قدرت کے لحاظ سے ہر ایک کے ساتھ ہے۔ ایک معیت مدد اور نصرت کی ہوتی ہے جو اس کی راہ میں جد و جہد یا جنگ کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے۔یہ بھی ایسی ہی معیت ہے جو ذکر کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے ، اس کا مقصد خوشنودی کا اظہار ہے۔ ۲۔اللہ تعالیٰ ذاتی طور پر ہر جگہ موجود نہیں بلکہ آسمانوں پر عرش عظیم کے اوپر ہے جیسا کہ قرآن و حدیث کی صریح نصوص سے ثابت ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ : ﴿ا لرَّ‌حمـٰنُ عَلَى العَر‌شِ استَوىٰ ﴾(طه 20: 5) ۳۔ اللہ کا ذکر بہت بڑی نیکی ہے۔