Book - حدیث 3790

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ الذِّكْرِ صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَرْضَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِعْطَاءِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ قَالُوا وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ذِكْرُ اللَّهِ و قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ مَا عَمِلَ امْرُؤٌ بِعَمَلٍ أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 3790

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ کے ذکرکی فضیلت حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤ جو تمہارے اعملا میں سب سے بہتر ، تمہارے بادشاہ(اللہ تعالیٰ)کو سب سے زیادہ پسند ، تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا اور تمہارے لئے سونا اور چاندی (اللہ کی راہ میں)دینے سے بہتر اور اس بات سے بھی بہتر ہے کہ تم اپنے دشمن کا مقابلہ کرو اور ان کی گردنیں کاٹوں اور وہ تمہاری گردنیں کاٹیں ؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول!وہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: اللہ کا ذکر ۔ حضرت معاذ بن جبلؓ نے فرمایا:آدمی کوئی ایسا عمل نہیں کر سکتا جو اللہ کے عذاب سے نجات دینے میں اللہ کے ذکر سے بڑھ کر مؤثر ہو۔
تشریح : ۱ ۔ ہر عمل کی بنیاد اللہ کے لیے اخلاص اور اس کی یاد پر ہے۔ اور تمام بڑی بڑی عبادات کا مقصد اللہ کے حضور عبودیت کا اظہار اور اس کی یاد ہے جیسا کہ ارشاد ہے۔ : ﴿وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكر‌ي ﴾ (طه 20: 14) “نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔” حج میں تلبیہ ایک اہم ذکر ہے جو ایک طویل عرصے تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ قربانی کے موقع پر فرمایا : ﴿لِيَذكُرُ‌وا اسمَ اللَّـهِ عَلىٰ ما رَ‌زَقَهُم مِن بَهيمَةِ الأَنعامِ﴾(الحج 22: 34) “ اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں ۔” قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: “اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں ۔ ”قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: “یہ کھانے پینے کے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں۔” (صحيح المسلم ، الصيام ، باب تحريم صوم ايام التشريق ...... حديث : 1141) ۲۔ جہاد میں بھی خلوص اور ذکر کی وجہ سے برکت حاصل ہوتی ہے، چنانچہ جہاد کے دوران میں نماز ادا کرنے کا طریقہ بیان کرنے کے بعد فرمایا : ﴿فَإِذا قَضَيتُمُ الصَّلاةَ فَاذكُرُ‌وا اللَّـهَ قِيامًا وَقُعودًا وَعَلىٰ جُنوبِكُم﴾ (النساء 4: 103) “جب تم نماز اداکر چکو تو کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے رہو۔”۳۔ نماز، روزہ ، زکاۃ اور جہاد کے اپنے فوائد ہیں جن کی وجہ سے ان اعمال کی ادائیگی بھی ضروری ہے، تا ہم اللہ کا ذکر عبادات کے لیے روح رواں کی حیثیت رکھتا ہے۔ ۱ ۔ ہر عمل کی بنیاد اللہ کے لیے اخلاص اور اس کی یاد پر ہے۔ اور تمام بڑی بڑی عبادات کا مقصد اللہ کے حضور عبودیت کا اظہار اور اس کی یاد ہے جیسا کہ ارشاد ہے۔ : ﴿وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكر‌ي ﴾ (طه 20: 14) “نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔” حج میں تلبیہ ایک اہم ذکر ہے جو ایک طویل عرصے تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ قربانی کے موقع پر فرمایا : ﴿لِيَذكُرُ‌وا اسمَ اللَّـهِ عَلىٰ ما رَ‌زَقَهُم مِن بَهيمَةِ الأَنعامِ﴾(الحج 22: 34) “ اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں ۔” قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: “اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں ۔ ”قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: “یہ کھانے پینے کے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں۔” (صحيح المسلم ، الصيام ، باب تحريم صوم ايام التشريق ...... حديث : 1141) ۲۔ جہاد میں بھی خلوص اور ذکر کی وجہ سے برکت حاصل ہوتی ہے، چنانچہ جہاد کے دوران میں نماز ادا کرنے کا طریقہ بیان کرنے کے بعد فرمایا : ﴿فَإِذا قَضَيتُمُ الصَّلاةَ فَاذكُرُ‌وا اللَّـهَ قِيامًا وَقُعودًا وَعَلىٰ جُنوبِكُم﴾ (النساء 4: 103) “جب تم نماز اداکر چکو تو کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے رہو۔”۳۔ نماز، روزہ ، زکاۃ اور جہاد کے اپنے فوائد ہیں جن کی وجہ سے ان اعمال کی ادائیگی بھی ضروری ہے، تا ہم اللہ کا ذکر عبادات کے لیے روح رواں کی حیثیت رکھتا ہے۔