Book - حدیث 3781

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ ثَوَابِ الْقُرْآنِ ضعیف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ بَشِيرِ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فَيَقُولُ أَنَا الَّذِي أَسْهَرْتُ لَيْلَكَ وَأَظْمَأْتُ نَهَارَكَ

ترجمہ Book - حدیث 3781

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: قرآن مجید پڑھنے کاثواب حضرت بُریدہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن قرآن مجیدمیں ایسے مرد کی شکل میں آئے جس کا رنگ اُڑا ہوا ہو۔اور کہے گا: میں وہی ہوں جس نے تجھے رات کو بیدار رکھا اور دن کو پیاسارکھا۔
تشریح : ۱ شاحب سے مراد وہ انسان ہے جس کا رنگ بیماری کی وجہ سے یا سخت محنت اور تھکاوٹ کی وجہ سے تبدیل ہو گیا ہو۔۲۔ اسکی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جس طرح قرآن پڑھنے والا تہجد میں تلاوت کی محنت اور تھکاوٹ برداشت کرتا تھا، قرآن کو بھی اسی شکل میں ظاہر کیا جائے گا۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح قرآن کی تلاوت اور قیام کی وجہ سے آدمی کا رنگ بدل جاتا تھا، اسی طرح قرآن بھی انتہائی بھاگ دوڑ کرے گا کہ مومن دو زیادہ سے زیادہ بلند درکہ مل سکے ۔اور اس بھاگ دوڑ کا اثر اس کی ظاہری صورت میں نظر آئے گا۔ واللہ أعلم۔ ۱ شاحب سے مراد وہ انسان ہے جس کا رنگ بیماری کی وجہ سے یا سخت محنت اور تھکاوٹ کی وجہ سے تبدیل ہو گیا ہو۔۲۔ اسکی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جس طرح قرآن پڑھنے والا تہجد میں تلاوت کی محنت اور تھکاوٹ برداشت کرتا تھا، قرآن کو بھی اسی شکل میں ظاہر کیا جائے گا۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح قرآن کی تلاوت اور قیام کی وجہ سے آدمی کا رنگ بدل جاتا تھا، اسی طرح قرآن بھی انتہائی بھاگ دوڑ کرے گا کہ مومن دو زیادہ سے زیادہ بلند درکہ مل سکے ۔اور اس بھاگ دوڑ کا اثر اس کی ظاہری صورت میں نظر آئے گا۔ واللہ أعلم۔