Book - حدیث 3777

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَنْ كَانَ مَعَهُ سِهَامٌ فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرَّ رَجُلٌ بِسِهَامٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا قَالَ نَعَمْ

ترجمہ Book - حدیث 3777

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: جس کے پاس تیرہوں اسے چاہیے کہ ان کے پھل(لوہےکاتیز حصہ)پکڑکررکھے سفیان بن عینیہ ؓ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن دینار سے کہا:آپ نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کو فرماتےہوئے سنا :ایک آدمی تیر لے کر مسجد میں سے گزرا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان کے پیکان پکڑلو۔ انہوں نے جواب دیا ہاں۔
تشریح : ۱ ۔ اگر آدمی کے پاس کوئی نوک دار چیز ہو تو دوسروں کے کے پاس سے گزرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ نادانستہ طور پر کسی کو نہ لگ جائے۔۲۔ نصال (پیکان) سے راد تیر کا وہ نو کیلا حصہ ہے جو لو لے کا بنا ہوا ہوتا ہے اور شکار کو لگ کر اسے زخمی کرتا ہے۔ ۳۔ تیز چھری اور قینچی وغیرہ کی نوک بھی کسی کو چبھ سکتی ہے۔ گدھا گاڑی ، بیل گاڑی ، یا ٹرک وغیرہ پر لدا ہوا سامان بھی اگر اس قسم کا ہو کہ کسی گزرنے والے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو سکتا ہو تو لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ ۴۔ رائفل ، گن اور کلا شنکوف وغیرہ لوڈ کر کے نہیں رکھنی چاہیے، نہ اس حالت میں انہیں لے کر بازار ، مسجد یا ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں لوگ جمع ہوں تا کہ اتفاقی طور پر حا دثہ نہ ہو جائے ۔ ۵۔ حدیث کے آخر میں یہ جملہ ہے : (۔۔۔) بعض علماء نے ترجمہ کرتے وقت اسے صحابی کا قول سمجھ کر ترجمہ کیا ہے: “وہ بولا بہت خوب ” یا “اس نے کہا: بہت اچھا۔ ”اصل میں یہ حضرت عمر و بن دینار رحمہ اللہ کا کلام ہے کہ جب ان سے ان کے شاگرد سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے کہا: آپ نے حضرت جابر ؓ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ تو عمرو بن دینار نے فرمایا: ہاں (سنی ہے۔”) یہ روایت حدیث کا ایک طریقہ ہے کہشاگرد حدیث پڑھ کر استاد کو سنائے اور استاد تصدیق کرے کہ یہ حدیث اسی طرح ہے۔ اسے محدثین کی اصطلاح میں “عرض ” کہتے ہیں۔ ۱ ۔ اگر آدمی کے پاس کوئی نوک دار چیز ہو تو دوسروں کے کے پاس سے گزرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ نادانستہ طور پر کسی کو نہ لگ جائے۔۲۔ نصال (پیکان) سے راد تیر کا وہ نو کیلا حصہ ہے جو لو لے کا بنا ہوا ہوتا ہے اور شکار کو لگ کر اسے زخمی کرتا ہے۔ ۳۔ تیز چھری اور قینچی وغیرہ کی نوک بھی کسی کو چبھ سکتی ہے۔ گدھا گاڑی ، بیل گاڑی ، یا ٹرک وغیرہ پر لدا ہوا سامان بھی اگر اس قسم کا ہو کہ کسی گزرنے والے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو سکتا ہو تو لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ ۴۔ رائفل ، گن اور کلا شنکوف وغیرہ لوڈ کر کے نہیں رکھنی چاہیے، نہ اس حالت میں انہیں لے کر بازار ، مسجد یا ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں لوگ جمع ہوں تا کہ اتفاقی طور پر حا دثہ نہ ہو جائے ۔ ۵۔ حدیث کے آخر میں یہ جملہ ہے : (۔۔۔) بعض علماء نے ترجمہ کرتے وقت اسے صحابی کا قول سمجھ کر ترجمہ کیا ہے: “وہ بولا بہت خوب ” یا “اس نے کہا: بہت اچھا۔ ”اصل میں یہ حضرت عمر و بن دینار رحمہ اللہ کا کلام ہے کہ جب ان سے ان کے شاگرد سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے کہا: آپ نے حضرت جابر ؓ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ تو عمرو بن دینار نے فرمایا: ہاں (سنی ہے۔”) یہ روایت حدیث کا ایک طریقہ ہے کہشاگرد حدیث پڑھ کر استاد کو سنائے اور استاد تصدیق کرے کہ یہ حدیث اسی طرح ہے۔ اسے محدثین کی اصطلاح میں “عرض ” کہتے ہیں۔