كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا كُرِهَ مِنَ الشِّعْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ فِرْيَةً لَرَجُلٌ هَاجَى رَجُلًا فَهَجَا الْقَبِيلَةَ بِأَسْرِهَا وَرَجُلٌ انْتَفَى مِنْ أَبِيهِ وَزَنَّى أُمَّهُ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: ناپسندیدہ اشعار
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے بڑا جھوٹ بولنے والا شخص وہ ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کی ہجو کی تو اس نے(جواب میں)پورے قبیلے کی ہجوکی(یہ سب سے بڑا جھوٹا ہے۔)اور وہ آدمی جو اپنے پاب سے نسبی تعلق توڑتا ہے اور اپنی ماں کو بدکارقراردیتا ہے ۔
تشریح :
۱ ۔ جس آدمی سے تکلیف پہنچے ، اسے تو برا گھلا کہا جا سکتا ہے لیکن اس سے تعلق رکھنے والے دوسرے لوگوں کو بھی برا قرار دینا جھوٹ ہے جو بہت بڑا گناہ ہے۔۲۔ ہمارے معاشرے میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ بعض قبائل یا پیشوں کے بارے میں ایک رائے مشہو ر ہو جاتی ہے ۔ جس شخص میں وہ خرابی نہ ہو اس قبیلے یا پیشے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اس سے بھی بد گمانی کی جاتی ہے یا اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ یہ بری عادت ہے۔ ۳۔ ہجو، یعنی شعروں میں کسی کی ندمت برا کام ہے ، البتہ مسلمانوں سے بر سر پیکار کافروں کی ہجو کرنا جائز ہے بشر طیکہ اس کی زد میں مسلمان نہ آئیں۔ ۴۔ قبیلہ یا خاندان باہمی تعارف کا ایک ذریعہ ہے۔ عزت و ذلت کا تعلق عمل سے ہے خاندان سے نہیں ۔ ۵۔ اپنے قبیلے کو ادنیٰ سمجھ کر خود کو کسی دوسرے معروف قبیلے کا فرد مشہور کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ ۶۔ جب ایک شخص دوسرے قبیلے سے نسبت قائم کرتا ہے تو گویا وہ اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ اس کی پیدائش اس شخص سے نہیں ہوئی جو اس کا حقیقی باپ سمجھا جاتا ہے بلکہ دوسرے قبیلے کے کسی فرد سےہوئی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اس کی ماں بدکار ثابت ہوتی ہے۔ اس سے اس حرکت کی برائی واضح ہے۔
۱ ۔ جس آدمی سے تکلیف پہنچے ، اسے تو برا گھلا کہا جا سکتا ہے لیکن اس سے تعلق رکھنے والے دوسرے لوگوں کو بھی برا قرار دینا جھوٹ ہے جو بہت بڑا گناہ ہے۔۲۔ ہمارے معاشرے میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ بعض قبائل یا پیشوں کے بارے میں ایک رائے مشہو ر ہو جاتی ہے ۔ جس شخص میں وہ خرابی نہ ہو اس قبیلے یا پیشے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اس سے بھی بد گمانی کی جاتی ہے یا اس کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ یہ بری عادت ہے۔ ۳۔ ہجو، یعنی شعروں میں کسی کی ندمت برا کام ہے ، البتہ مسلمانوں سے بر سر پیکار کافروں کی ہجو کرنا جائز ہے بشر طیکہ اس کی زد میں مسلمان نہ آئیں۔ ۴۔ قبیلہ یا خاندان باہمی تعارف کا ایک ذریعہ ہے۔ عزت و ذلت کا تعلق عمل سے ہے خاندان سے نہیں ۔ ۵۔ اپنے قبیلے کو ادنیٰ سمجھ کر خود کو کسی دوسرے معروف قبیلے کا فرد مشہور کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ ۶۔ جب ایک شخص دوسرے قبیلے سے نسبت قائم کرتا ہے تو گویا وہ اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ اس کی پیدائش اس شخص سے نہیں ہوئی جو اس کا حقیقی باپ سمجھا جاتا ہے بلکہ دوسرے قبیلے کے کسی فرد سےہوئی ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اس کی ماں بدکار ثابت ہوتی ہے۔ اس سے اس حرکت کی برائی واضح ہے۔