Book - حدیث 3753

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الْقَصَصِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَقُصُّ عَلَى النَّاسِ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُرَاءٍ

ترجمہ Book - حدیث 3753

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: وعظ کےطور پرواقعات بیان کرنا حضرت عبداللہ بن عمر وضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگوں کو وعظ امیر کرتا ہے ، یا جسے حکم دیا گیا ہو(اور اس منصب پر مقررکیا گیا ہو،)یاریاکار۔
تشریح : ۱ ۔ انبیائے کرام ؑ اور سلف صالحین کے واقعات بیان کر کے عوام کو وعظ و نصیحت کرنا ایک اہم منصب ہے۔ ۲۔ اسلامی حکومت میں خطبہ دینا حکمران کا حق ہے۔ مختلف شہروں میں اپنے نائب (گورنر اور مقامی حکام) مقرر کرنا بھی اس کا فرض ہے جو اپنے اپنے مقام پر عوام کی دینی رہنمائی کریں اور انتظامی معاملات کی نگرانی اور رہنمائی بھی کریں ۔۳۔ شرعی امیر کی اجازت کے بغیر وعظ کرنے کا مقصد اپنی علمیت کا اظہار ہو سکتا ہے جو ریا کاری ہے۔ ۴۔ جب اسلامی سلطنت قائم نہ ہو تو ہر عالم عوام کی دینی رہنمائی کا ذمہ دار ہے لیکن دین کے علم سے بے بہرہ شخص محض اپنی قوت بیان کے زور پر عوام ا قائد بننے کی کوشش کرے گا تو گمراہی پھیلانے کا باعث ہوگا۔ ۱ ۔ انبیائے کرام ؑ اور سلف صالحین کے واقعات بیان کر کے عوام کو وعظ و نصیحت کرنا ایک اہم منصب ہے۔ ۲۔ اسلامی حکومت میں خطبہ دینا حکمران کا حق ہے۔ مختلف شہروں میں اپنے نائب (گورنر اور مقامی حکام) مقرر کرنا بھی اس کا فرض ہے جو اپنے اپنے مقام پر عوام کی دینی رہنمائی کریں اور انتظامی معاملات کی نگرانی اور رہنمائی بھی کریں ۔۳۔ شرعی امیر کی اجازت کے بغیر وعظ کرنے کا مقصد اپنی علمیت کا اظہار ہو سکتا ہے جو ریا کاری ہے۔ ۴۔ جب اسلامی سلطنت قائم نہ ہو تو ہر عالم عوام کی دینی رہنمائی کا ذمہ دار ہے لیکن دین کے علم سے بے بہرہ شخص محض اپنی قوت بیان کے زور پر عوام ا قائد بننے کی کوشش کرے گا تو گمراہی پھیلانے کا باعث ہوگا۔