Book - حدیث 3750

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ دُخُولِ الْحَمَّامِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ أَنَّ نِسْوَةً مِنْ أَهَلْ حِمْصَ اسْتَأْذَنَّ عَلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَعَلَّكُنَّ مِنْ اللَّوَاتِي يَدْخُلْنَ الْحَمَّامَاتِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَيُّمَا امْرَأَةٍ وَضَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا فَقَدْ هَتَكَتْ سِتْرَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 3750

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: حمام میں جانا حضرت ابو ملیح(عامر بن اسامہ)ہذلی ؓ سے روایت ہے کہ حمص کی رہنے والی کچھ خواتین ام المومنین حضرت عائشہ ؓا کی خدمت میں حاضر ہوئیں، انہوں نے فرمایا:شاید تم بھی ان عورتوں سے ہو جو حماموں میں جاتی ہیں۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ فرمارہے تھے: جس عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ(کسی جگہ) اپنے کپڑے اتارے، اس نے اپنے اور اللہ کے درمیان(حیاکا)پردہ چاک کردیا۔
تشریح : ۱ ۔ حمام کا لفظ حمیم (گرم پانی )سے بنایا گیا ہے کیونکہ وہاں گرم پانی سے نہانے کا انتظام ہوتا ہے۔ بعد میں نہانے کی ہر جگہ کو حمام کہنے لگے ، خواہ وہاں گرم پانی ہو یا ٹھنڈا ۔ ۲۔ حمام میں نہلانے کے لیے خادم موجود ہوتے تھے وہاں جانے سے اس لیے منع کیا گیا کہ لوگ ان خادموں سے ستر پوشی کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔ اگر ستر پوشی کا خیال رکھا جائے تو باقی جسم کو ملنے اور دھونے میں خادموں سے مدد لینا جائز ہے۔۳۔ عورت کا پورا جسم ستر ہے، اس لیے اس کو منع کر دیا گیا کہ حمام میں کسی سے مدد لے ۔ اس کے لیے گھر ہی میں نہا نا بہتر ہے۔ ۴۔اگر عورت گھر میں گرم پانی سے نہانے کا انتظام کر لے اور کسی سے مدد لیے بغیر نہا لے یا خاوند سے مدد لے لے تو کوئی حرج نہیں ۔ ۵۔ جہاں مرد ننگے ہو کر ایک دوسرے کے سامنے نہاتے ہوں ، جیسے ے نای ج غیر مسلم ممالک میں رواج ہے، وہاں مردوں کو بھی ان کے ساتھ نہانا منع ہے کیونکہ جس طرح اپنے ستر کو چھپانا فرض ہے، اسی طرح کسی کے ستر کو دیکھنا بھی منع ہے۔ ۱ ۔ حمام کا لفظ حمیم (گرم پانی )سے بنایا گیا ہے کیونکہ وہاں گرم پانی سے نہانے کا انتظام ہوتا ہے۔ بعد میں نہانے کی ہر جگہ کو حمام کہنے لگے ، خواہ وہاں گرم پانی ہو یا ٹھنڈا ۔ ۲۔ حمام میں نہلانے کے لیے خادم موجود ہوتے تھے وہاں جانے سے اس لیے منع کیا گیا کہ لوگ ان خادموں سے ستر پوشی کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔ اگر ستر پوشی کا خیال رکھا جائے تو باقی جسم کو ملنے اور دھونے میں خادموں سے مدد لینا جائز ہے۔۳۔ عورت کا پورا جسم ستر ہے، اس لیے اس کو منع کر دیا گیا کہ حمام میں کسی سے مدد لے ۔ اس کے لیے گھر ہی میں نہا نا بہتر ہے۔ ۴۔اگر عورت گھر میں گرم پانی سے نہانے کا انتظام کر لے اور کسی سے مدد لیے بغیر نہا لے یا خاوند سے مدد لے لے تو کوئی حرج نہیں ۔ ۵۔ جہاں مرد ننگے ہو کر ایک دوسرے کے سامنے نہاتے ہوں ، جیسے ے نای ج غیر مسلم ممالک میں رواج ہے، وہاں مردوں کو بھی ان کے ساتھ نہانا منع ہے کیونکہ جس طرح اپنے ستر کو چھپانا فرض ہے، اسی طرح کسی کے ستر کو دیکھنا بھی منع ہے۔