Book - حدیث 3742

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الْمَدْحِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثُوَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ

ترجمہ Book - حدیث 3742

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: تعریف (خوشامد)کابیان حضرت مقداد بن عمرو ؓ سےروایت ہے ، انہوں نے فرمایا:اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر خاک ڈالیں ۔
تشریح : ۱ ۔ منہ پر تعریف کرنے والوں کا مقصد عام طور پر اپنے ممدوح حضرات کی مبالغہ آمیز نا جائز تعریف اور خوشامد وغیرہ کر کے ان سے ناجائز طور پر مالی فائدہ حاصل کرنا یا ان کی نظر میں بلند مقام حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اخلاقی طور پر غلط ہے۔۲۔ چہروں پر خاک ڈالنے کا مطلب بالکل واضح ہے کہ تعریف کرنے والے شخص کے منہ پر مٹی ڈال دی جائے جس طرح کہ راوی حدیث صحابیءرسول مقداد بن عمر ؓنے حاکم وقت کی ان کے منہ پر تعریف کرنے والے شخص کے چہرے پر مٹی پھینکی تھی ، پھر ان کے پوچھنے پر فرمایا تھاکہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے خوشامد کرنے والوں کے منہ پر اسی طرح مٹی پھینکنے کا حکم دیا ہے۔ (صحیح مسلم : الزھد ، باب النهي عن المدح إذا كان فيه إفراط ......حديث :3002) یہ بات یاد رہے کہ اس ممنوع تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو ناجائز ، مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو، نیز ایسی تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز جوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ ﷺنے اپنے بعض صحابہ ؓکی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ أعلم ۔۳۔ مبالغہ آمیز تعریف کی وجہ سے ممدوح کے دل میں فخر و غرور پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اور عین ممکن ہے کہ اس تعریف و شہرت کی وجہ سے وہ عمل میں سستی کا شکار ہو جائے یا تعریف کی لذت محسوس کر کے ریا کاری میں مبتلا ہو جائے، اور یہ ہلاکت کا باعث ہے۔ ۱ ۔ منہ پر تعریف کرنے والوں کا مقصد عام طور پر اپنے ممدوح حضرات کی مبالغہ آمیز نا جائز تعریف اور خوشامد وغیرہ کر کے ان سے ناجائز طور پر مالی فائدہ حاصل کرنا یا ان کی نظر میں بلند مقام حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اخلاقی طور پر غلط ہے۔۲۔ چہروں پر خاک ڈالنے کا مطلب بالکل واضح ہے کہ تعریف کرنے والے شخص کے منہ پر مٹی ڈال دی جائے جس طرح کہ راوی حدیث صحابیءرسول مقداد بن عمر ؓنے حاکم وقت کی ان کے منہ پر تعریف کرنے والے شخص کے چہرے پر مٹی پھینکی تھی ، پھر ان کے پوچھنے پر فرمایا تھاکہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے خوشامد کرنے والوں کے منہ پر اسی طرح مٹی پھینکنے کا حکم دیا ہے۔ (صحیح مسلم : الزھد ، باب النهي عن المدح إذا كان فيه إفراط ......حديث :3002) یہ بات یاد رہے کہ اس ممنوع تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو ناجائز ، مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو، نیز ایسی تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز جوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ ﷺنے اپنے بعض صحابہ ؓکی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ أعلم ۔۳۔ مبالغہ آمیز تعریف کی وجہ سے ممدوح کے دل میں فخر و غرور پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اور عین ممکن ہے کہ اس تعریف و شہرت کی وجہ سے وہ عمل میں سستی کا شکار ہو جائے یا تعریف کی لذت محسوس کر کے ریا کاری میں مبتلا ہو جائے، اور یہ ہلاکت کا باعث ہے۔