Book - حدیث 3739

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الرَّجُلِ يُكْنَى قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ مَوْلًى لِلزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ أَزْوَاجِكَ كَنَّيْتَهُ غَيْرِي قَالَ فَأَنْتِ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 3739

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اولاد ہونے سےپہلے کنیت رکھنا حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا:آپ نے میرے سوا اپنی تمام ازواج مطہرات کی کنیت رکھی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ام عبداللہ ہو۔
تشریح : ۱ ۔ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ کا مطلب یہ تھا کہ میرے لیے بھی کوئی مناسب کنیت مقرر فرما دیجئے ۔۲۔ام المومنین ؓ نے یہ بات اس لیے کہی کہ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی جس کے نام پر وہ کنیت رکھ سکتیں۔ ۳۔ نبی اکرم ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کی کنیت غا لباَ َحضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کی نسبت سے رکھی تھی جو ام المومنین ؓکے بھانجے اور حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کے فرزند تھے۔ ۱ ۔ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ کا مطلب یہ تھا کہ میرے لیے بھی کوئی مناسب کنیت مقرر فرما دیجئے ۔۲۔ام المومنین ؓ نے یہ بات اس لیے کہی کہ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی جس کے نام پر وہ کنیت رکھ سکتیں۔ ۳۔ نبی اکرم ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کی کنیت غا لباَ َحضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کی نسبت سے رکھی تھی جو ام المومنین ؓکے بھانجے اور حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کے فرزند تھے۔