Book - حدیث 3738

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الرَّجُلِ يُكْنَى قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لَهُ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ صُهَيْبٍ أَنَّ عُمَرَ قَالَ لِصُهَيْبٍ مَا لَكَ تَكْتَنِي بِأَبِي يَحْيَى وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ قَالَ كَنَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَحْيَى

ترجمہ Book - حدیث 3738

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: اولاد ہونے سےپہلے کنیت رکھنا حضرت حمزہ بن صہیب ؓ سے روایت ہے ، حضرت عمر ؓ نے حضرت صہیب ؓ سے کہا:آپ نے اپنی کنیت ابو یحییٰ کیوں رکھی ہے ، حالانکہ آپ کی اولاد نہیں ہے ؟انہوں نے فرمایا: میری کنیت رسول اللہ ﷺ نے ابو یحییٰ رکھی ہے۔
تشریح : ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی ؒ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصيحة رقم :44) یہ بات چیت حضرت صہیب ؓ کے بیٹے حضرت حمزہ ؒ کی ولادت سے پہلے ہوئی ، بعد میں انہیں بتائی گئی ۔۲۔ اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنا جائز ہے۔ ۳۔ جس طرح انبیائےکرام ؑ کے ناموں کے مطابق نام رکھنا جائز ہے، اسی طرح ان ناموں کے ساتھ کنیت رکھنا بھی جائز ہے۔ ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی ؒ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصيحة رقم :44) یہ بات چیت حضرت صہیب ؓ کے بیٹے حضرت حمزہ ؒ کی ولادت سے پہلے ہوئی ، بعد میں انہیں بتائی گئی ۔۲۔ اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنا جائز ہے۔ ۳۔ جس طرح انبیائےکرام ؑ کے ناموں کے مطابق نام رکھنا جائز ہے، اسی طرح ان ناموں کے ساتھ کنیت رکھنا بھی جائز ہے۔