كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْأَسْمَاءِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ فَقَالَ عُمَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْأَجْدَعُ شَيْطَانٌ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: ناپسندیدہ نام
حضرت مسروق ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: میری ملاقات حضرت عمر بن خطاب ؓ سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا:تو کون ہے؟میں نے کہا:مسروق بن اجدع ہوں ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا:میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرمان سنا ہے : اجدع شیطان ہے۔
تشریح :
(أجدع) کے لفظی معنی “نکٹا” ہیں۔اور ناک کٹنا اردو کی طرح عربی میں بھی بے عزتی کے مفہوم میں بولا جاتا ہے جب کے دوسرے اعضائے سے محرومی (مثلا َ َ َ: اعرج، لنگڑا) میں یہ قباحت نہیں ، اس لیے ایسے نام سے اجتناب ہی بہتر ہے۔
(أجدع) کے لفظی معنی “نکٹا” ہیں۔اور ناک کٹنا اردو کی طرح عربی میں بھی بے عزتی کے مفہوم میں بولا جاتا ہے جب کے دوسرے اعضائے سے محرومی (مثلا َ َ َ: اعرج، لنگڑا) میں یہ قباحت نہیں ، اس لیے ایسے نام سے اجتناب ہی بہتر ہے۔