Book - حدیث 3724

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الِاضْطِجَاعِ عَلَى الْوَجْهِ صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ يَا جُنَيْدِبُ إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ

ترجمہ Book - حدیث 3724

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: منہ کےبل لیٹنے کی ممانعت کابیان حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا ، میرے پاس سے نبی ﷺ گزرے تو مجھے قدم مبارک سے ٹھوکا دے کر فرمایا: پیارے جندب!یہ اہل جہنم کے لیٹنے کا انداز ہے۔
تشریح : ۱ ۔ پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔ ۲۔ نبی اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ اور صحابہ کرام ﷺ کے دل میں نبی ﷺ کی محبت و عظمت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ کے لیے تنبیہ کا یہ انداز مناسب تھا لیکن عام آدمی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ اپنے ساتھی کو ٹھوکر مار کر مسئلہ بتائے۔۳۔ مناسب موقع پر مناسب انداز سے سختیہ کرنا جائز ہے۔۴۔ سختی کا انداز ایسا ہونا چاہیے جس سے مخاطب کو یہ احساس ہو کہ اس تنبیہ میں محبت اور رہنمائی کا پہلو بھی شامل ہے ، محض غصہ نکالنا مقصود نہیں۔ ۱ ۔ پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔ ۲۔ نبی اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ اور صحابہ کرام ﷺ کے دل میں نبی ﷺ کی محبت و عظمت کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ کے لیے تنبیہ کا یہ انداز مناسب تھا لیکن عام آدمی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ اپنے ساتھی کو ٹھوکر مار کر مسئلہ بتائے۔۳۔ مناسب موقع پر مناسب انداز سے سختیہ کرنا جائز ہے۔۴۔ سختی کا انداز ایسا ہونا چاہیے جس سے مخاطب کو یہ احساس ہو کہ اس تنبیہ میں محبت اور رہنمائی کا پہلو بھی شامل ہے ، محض غصہ نکالنا مقصود نہیں۔