Book - حدیث 3719

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ الْمُزَاحِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلًا مَزَّاحًا فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ أَطْعِمْنِي قَالَ حَتَّى يَجِيءَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ فَلَأُغِيظَنَّكَ قَالَ فَمَرُّوا بِقَوْمٍ فَقَالَ لَهُمْ سُوَيْبِطٌ تَشْتَرُونَ مِنِّي عَبْدًا لِي قَالُوا نَعَمْ قَالَ إِنَّهُ عَبْدٌ لَهُ كَلَامٌ وَهُوَ قَائِلٌ لَكُمْ إِنِّي حُرٌّ فَإِنْ كُنْتُمْ إِذَا قَالَ لَكُمْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ تَرَكْتُمُوهُ فَلَا تُفْسِدُوا عَلَيَّ عَبْدِي قَالُوا لَا بَلْ نَشْتَرِيهِ مِنْكَ فَاشْتَرَوْهُ مِنْهُ بِعَشْرِ قَلَائِصَ ثُمَّ أَتَوْهُ فَوَضَعُوا فِي عُنُقِهِ عِمَامَةً أَوْ حَبْلًا فَقَالَ نُعَيْمَانُ إِنَّ هَذَا يَسْتَهْزِئُ بِكُمْ وَإِنِّي حُرٌّ لَسْتُ بِعَبْدٍ فَقَالُوا قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ فَانْطَلَقُوا بِهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخْبَرُوهُ بِذَلِكَ قَالَ فَاتَّبَعَ الْقَوْمَ وَرَدَّ عَلَيْهِمْ الْقَلَائِصَ وَأَخَذَ نُعَيْمَانَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرُوهُ قَالَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنْهُ حَوْلًا

ترجمہ Book - حدیث 3719

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: مزاح کابیان ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:نبی ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے (کا واقعہ ہے کہ)حضرت ابوبکر ؓ تجارت کے لئے بصریٰ روانہ ہوئے ۔ ان کے ساتھ حضرت نعیمان اور حضرت سویبط بن حرملہ ؓ بھی تھے۔یہ دونوں حضرات غزوہ بدر میں شریک تھے ۔ حضرت نعیمان زادراہ (کھانے پینے کے سامان ) کے ذمہ دار تھے ۔سویبط ؓ بہت مزاحیہ طبیعت کے تھے۔انہوں نے نعیمان ؓ سے کہا :مجھے کھانا دیجئے ۔ انہوں نے کہا:حضرت ابو بکر ؓ آجائیں (ان کی اجازت سے دوں گا۔) سویبط ؓ نے کہا:(تم نے مجھےکھانا نہیں دیا ، اس لئے)میں آپ کو پریشان کروں گا۔(اس کے بعد سفر کے دوران میں)ان کا گزر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا ۔سویبط ؓ نے ان لوگوں سے کہا:کیا تم لوگ مجھ سے میرا ایک غلام خریدو گے ؟انہوں نے کہا:ہاں۔ انہوں نے کہا:وہ غلام ذراباتونی ہے ۔ وہ تم سے کہے گا: میں آزاد ہوں ۔ اگر اس کی یہ بات سن کر تم نے اسے چھوڑدینا ہے تو(ابھی سے خریدنے سے انکار کردواور)میرے غلام کا معاملہ خراب نہ کرو ۔ انہوں نے کہا:نہیں،ہم آپ سے وہ غلام خریدیں گے (اور سودا منسوخ نہیں کریں گے۔) چنانچہ ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض ان(سویبط ؓ)سے انہیں(نعیمان ؓ کو غلام سمجھ کر)خرید لیا۔پھر آکر ان کے گلے میں پگڑی یا رسی ڈال دی ۔(اور انہیں قابو کرلیا۔)نعیمان ؓ نے کہا: یہ شخص (سویبط ؓ)آپ لوگوں سے مذاق کررہا ہے ۔میں تو آزاد ہوں ، غلام نہیں۔انہوں نے کہا:اس نے ہمیں(پہلے ہی)یہ بات بتادی تھی(کہ تم آزاد ہونے کا دعویٰ کروگے۔)چنانچہ وہ لوگ انہیں پکڑ کر لے گئے ۔ حضرت ابو بکر ؓ آئے اور لوگوں نے انہیں یہ واقعہ بتایا۔ انہوں نے قافلے والوں کے پیچھے جاکر ان کی اونٹنیاں واپس کیں اور نعیمان ؓ کو(ان سے)واپس لیا۔ جب یہ حضرات نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو آپ کو بھی یہ پورا قصہ سنایا،چنانچہ نبی ﷺ اور صحابہ کرام ؓم ایک سال تک اس واقعہ کو یاد کرکے ہنستے تھے۔
تشریح : ۱ ۔ مذکورہ روایت میں حضرت نعیمان بن عمر و بن رفاعہ ؓ کو زاوراہ کا ذمہ دار اور حضرت سویبط حرملہ نہشلی ؓ کو مزاح کے طور پر زیادتی کرنے والا بیان کیا اور بعض نے اس کے بر عکس کہاہے کیو نکہ نعیمان ؓ مزاح میں مشہور تھے۔ ان کے حالات (الإصابة : 3/569) اور (أسد الغابة : 5/36) میں اور حضرت سویبط ؓ کے حالات (اإصابة : 2/711) میں ملاحظہ فرمائیے۔لیکن مذکورہ روایت دونوں صورتوں میں ضعیف ہر قرار پاتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعيف سنن ابن ماجه للألبانى طبع مكتبه المعارف الرياض رقم :750) ۲۔ مزاح سے مراد دل لگی کی ایسی بات ہے جس سے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ اگر اس سے کسی کا دل دکھے تو وہ (سخريه ) (ٹھٹھا مخول) بن جاتا ہے (جو شرعاَ َ ممنوع ہے۔) (حاشیہ سنن ابن ماجہ محمد فواد عبدالباقی) ۱ ۔ مذکورہ روایت میں حضرت نعیمان بن عمر و بن رفاعہ ؓ کو زاوراہ کا ذمہ دار اور حضرت سویبط حرملہ نہشلی ؓ کو مزاح کے طور پر زیادتی کرنے والا بیان کیا اور بعض نے اس کے بر عکس کہاہے کیو نکہ نعیمان ؓ مزاح میں مشہور تھے۔ ان کے حالات (الإصابة : 3/569) اور (أسد الغابة : 5/36) میں اور حضرت سویبط ؓ کے حالات (اإصابة : 2/711) میں ملاحظہ فرمائیے۔لیکن مذکورہ روایت دونوں صورتوں میں ضعیف ہر قرار پاتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعيف سنن ابن ماجه للألبانى طبع مكتبه المعارف الرياض رقم :750) ۲۔ مزاح سے مراد دل لگی کی ایسی بات ہے جس سے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ اگر اس سے کسی کا دل دکھے تو وہ (سخريه ) (ٹھٹھا مخول) بن جاتا ہے (جو شرعاَ َ ممنوع ہے۔) (حاشیہ سنن ابن ماجہ محمد فواد عبدالباقی)