Book - حدیث 3713

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا أَوْ سَمَّتَ وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَطَسَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَلَمْ تُشَمِّتْ الْآخَرَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ

ترجمہ Book - حدیث 3713

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: جسے چھینک آئے اسے دعا دینا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:نبی ﷺ کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپﷺ نے ایک کو دعا دی اور دوسرے کو نہ دی۔عرض کیا گیا:اے اللہ کے رسول!آپ کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ نے ایک کو دعا دی اور دوسرے کو دعا نہیں دی (اس کی کیا وجہ ہے؟)آپ ﷺ نے فرمایا: اس نے اللہ کی تعریف کی تھی جبکہ اس نے اللہ کی تعریف نہیں کی۔
تشریح : ۱ ۔ اللہ کی تعریف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جسے چھینک آئے اسے چاہیے کہ (الحمد لله ) کہے۔۲۔ دعا دینے کا مطلب یہ ہے کہ سننے والا (يرحمك الله ) کہے۔۳۔ چھینک کے بعد (الحمد لله ) کہنے والے کو (يرحمك الله ) کہہ کر دیا دینا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔ دیکھیے:( صحيح البخارى ، الأدب ، باب مايستحب من العطاس ، وما يكره من التثاؤب ، حديث : 6223) ۴۔ (الحمد لله ) نہ کہنے والے کو دعا نہ دینا اس کی تنبیہ کے لیے ہے تا کہ وہ آئندہ غفلت نہ کرے۔ ۱ ۔ اللہ کی تعریف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جسے چھینک آئے اسے چاہیے کہ (الحمد لله ) کہے۔۲۔ دعا دینے کا مطلب یہ ہے کہ سننے والا (يرحمك الله ) کہے۔۳۔ چھینک کے بعد (الحمد لله ) کہنے والے کو (يرحمك الله ) کہہ کر دیا دینا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔ دیکھیے:( صحيح البخارى ، الأدب ، باب مايستحب من العطاس ، وما يكره من التثاؤب ، حديث : 6223) ۴۔ (الحمد لله ) نہ کہنے والے کو دعا نہ دینا اس کی تنبیہ کے لیے ہے تا کہ وہ آئندہ غفلت نہ کرے۔