Book - حدیث 3701

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ السَّلَامِ عَلَى الصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ سَمِعَهُ مِنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ يَزِيدَ قَالَتْ مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا

ترجمہ Book - حدیث 3701

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: عورتوں اور بچوں کو سلام کہنا حضرت اسماء بنت یزید ؓا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ ہم چند عورتوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ہمیں سلام کیا ۔
تشریح : ۱۔ اگر فتنے کا خوف نہ ہو تو مرد نا محرم عورت کو اور عورت نا محرم مرد کو سلام کہہ سکتی ہے۔ ۲۔ فتنے کا خوف نہ ہونے کی صورت یہ ہےمثلاَ َ: عورت بوڑھی ہو یا کئی عورتیں موجود ہوں اور کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو مرد انہیں سلام کہہ سکتا ہے۔ ۳۔ جوان عورت کا تنہا مرد کو یا مرد کا جوان عورت کو سلام کرنا خرابیاں پیدا ہونے کا باعث ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے البتہ محرم مرد اور عورت ایک دوسرے کو سلام کر سکتے ہیں بلکہ آپس میں سلام کرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں نا مناسب خیالات پیدا ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ ۱۔ اگر فتنے کا خوف نہ ہو تو مرد نا محرم عورت کو اور عورت نا محرم مرد کو سلام کہہ سکتی ہے۔ ۲۔ فتنے کا خوف نہ ہونے کی صورت یہ ہےمثلاَ َ: عورت بوڑھی ہو یا کئی عورتیں موجود ہوں اور کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو مرد انہیں سلام کہہ سکتا ہے۔ ۳۔ جوان عورت کا تنہا مرد کو یا مرد کا جوان عورت کو سلام کرنا خرابیاں پیدا ہونے کا باعث ہے، اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے البتہ محرم مرد اور عورت ایک دوسرے کو سلام کر سکتے ہیں بلکہ آپس میں سلام کرنا چاہیے کیونکہ اس صورت میں نا مناسب خیالات پیدا ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔