Book - حدیث 3700

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ السَّلَامِ عَلَى الصِّبْيَانِ وَالنِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صِبْيَانٌ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا

ترجمہ Book - حدیث 3700

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: عورتوں اور بچوں کو سلام کہنا حضرت انس ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں سلام کہا جبکہ ہم اس وقت بچے تھے ۔
تشریح : ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد بخاری مسلم میں موجود ہیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔واللہ أعلم مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الأمام احمد :19/ 244-245 وصحيح سنن ابن ماجه للألبانى رقم :3000 وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم 3700) ۲۔ اصل قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔ (صحيح البخارى الأسئذان باب :يسلم الصغير على الكبير حديث: 6234) ۳۔ بچوں کی تربیت کے لیے بڑا چھوٹے کو سلام کہہ سکتا ہے۔۴۔ اس سے بچوں پر شفقت کا اظہار ہوتا ہے اور دل سے تکبر ختم ہوتا ہے۔ ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد بخاری مسلم میں موجود ہیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔واللہ أعلم مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الأمام احمد :19/ 244-245 وصحيح سنن ابن ماجه للألبانى رقم :3000 وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم 3700) ۲۔ اصل قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔ (صحيح البخارى الأسئذان باب :يسلم الصغير على الكبير حديث: 6234) ۳۔ بچوں کی تربیت کے لیے بڑا چھوٹے کو سلام کہہ سکتا ہے۔۴۔ اس سے بچوں پر شفقت کا اظہار ہوتا ہے اور دل سے تکبر ختم ہوتا ہے۔