كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ رَدِّ السَّلَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ فَقَالَ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: سلام کا جواب دینا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں ایک طرف تشریف فرماتھے ۔اس نے نماز پڑھی ،پھر آکر سلام کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:[وَعَلَیۡکَ السَّلاَمُ] تجھ پر بھی سلامتی ہو۔
تشریح :
۱۔ اگر مسجد میں چند افراد مل کر بیٹھے ہوئے ہوں تو ان کے پاس آنے والا انہیں سلام کرے۔
۲سلام کا جواب ضرور دینا چاہیے ۔
۳۔ [عليك] ایک آدمی کے لیے اور [عليكم] زیادہ زیادہ افراد کے لیے ہوتا ہے لیکن ایک آدمی کو بھی [عليكم] کہنا درست ہے۔
۱۔ اگر مسجد میں چند افراد مل کر بیٹھے ہوئے ہوں تو ان کے پاس آنے والا انہیں سلام کرے۔
۲سلام کا جواب ضرور دینا چاہیے ۔
۳۔ [عليك] ایک آدمی کے لیے اور [عليكم] زیادہ زیادہ افراد کے لیے ہوتا ہے لیکن ایک آدمی کو بھی [عليكم] کہنا درست ہے۔