Book - حدیث 3694

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ إِفْشَاءِ السَّلَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ وَأَفْشُوا السَّلَامَ

ترجمہ Book - حدیث 3694

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: سلام کو عام کرنا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’رحمان کی عبادت کرو اور سلام عام کرو۔‘‘
تشریح : ۱۔ اسلام اللہ سے اور بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے کا نام ہے۔ اللہ سے صحیح تعلق کی بنیاد عقیدہ توحید اور عبادات کے ذریے اس اس کا اظہار ہے۔ بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے اور اسے بر قرار رکھنے کے لیے ایک آسان کام سب کو سلام کرنا ہے۔ ۲۔سلام عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو سلام کیا جئے۔ اور جب بھی ملاقات ہو یا ملاقات کے بعد رخصت ہونا ہو تو سلام کیا جائے۔ اس میں دوست ، رشتے دار اور اجنبی کے درمیان فرق نہ رکھا جائے۔ ۳۔ غیرمسلم کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے لیکن اگر وہ سلام کریں تو انہیں جواب دیا جائے، جیسے باب نمبر ۱۳ میں آرہا ہے۔ ۴۔ سلام اتنی بلند آواز سے کرنا چاہیے کہ کم از کم وہ شخص سن لے جسے سلام کیا گیا ہے۔ ۱۔ اسلام اللہ سے اور بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے کا نام ہے۔ اللہ سے صحیح تعلق کی بنیاد عقیدہ توحید اور عبادات کے ذریے اس اس کا اظہار ہے۔ بندوں سے صحیح تعلق قائم کرنے اور اسے بر قرار رکھنے کے لیے ایک آسان کام سب کو سلام کرنا ہے۔ ۲۔سلام عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو سلام کیا جئے۔ اور جب بھی ملاقات ہو یا ملاقات کے بعد رخصت ہونا ہو تو سلام کیا جائے۔ اس میں دوست ، رشتے دار اور اجنبی کے درمیان فرق نہ رکھا جائے۔ ۳۔ غیرمسلم کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے لیکن اگر وہ سلام کریں تو انہیں جواب دیا جائے، جیسے باب نمبر ۱۳ میں آرہا ہے۔ ۴۔ سلام اتنی بلند آواز سے کرنا چاہیے کہ کم از کم وہ شخص سن لے جسے سلام کیا گیا ہے۔