Book - حدیث 3692

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ إِفْشَاءِ السَّلَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 3692

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: سلام کو عام کرنا حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے حتی کہ ایمان والے بن جاؤ۔اور تم(کامل)مومن نہیں بن سکتے حتی کہ آپس میں محبت رکھو ۔کیا تم کو ایک چیز نہ بتاؤں جب تم وہ عمل کروگے تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے؟ آپس میں سلام کو عام کرو۔
تشریح : ۱۔ جنت میں داخلے کے لیے ایمان لازمی شرط ہے۔ ۲ کامل ایمان والے جہنم کی سزا بھگتے بغیر جنت میں چلے جائیں گے جب کہ ناقص یمان والے اپنے گناہوں کی سزا پانے کے بعد جہنم سے نکلیں گے۔ ۳۔ وہ محبت جس کی بنیاد رنگ نسسل خاندان زبان وطن یا جذبات کی بجائے ایمان پر ہو ، ایمان کی تکمیل اور اس کے حسن کا باعث ہے۔ ۴۔ایک دوسرے کو سلام کرنا باہمی محبت کا سبب ہے کیونکہ السلام علیکم اور وعلیکم السلام کے الفاظ ایک دوسے کے لیے نیک جذبات کا اظہار بھی ہیں اور دعائے خیر بھی ۔ ۵۔ مسلمانوں میں با ہمی محبت پیدا کرنے کے لیے اللہ کے نبی ﷺ نے بہت سی چیزیں بتائی ہیں مثلاَ َ: تحفے تحائف دینا، اچھے نام سے پکارنا سلام کے ساتھ مصافحہ کرناکافی مدت کے بعد ملاقات ہونے پر معانقہ کرنا تماز با جمات میں صف سیدھی رکھنا اور ایک دوسرے کے قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونا ضرورت کے وقت مدد کرنا خوشی اور غمی میں شریک ہونا اور بڑے کا احترام اور چھوٹے پر شفقت کرنا وغیرہ۔ ۱۔ جنت میں داخلے کے لیے ایمان لازمی شرط ہے۔ ۲ کامل ایمان والے جہنم کی سزا بھگتے بغیر جنت میں چلے جائیں گے جب کہ ناقص یمان والے اپنے گناہوں کی سزا پانے کے بعد جہنم سے نکلیں گے۔ ۳۔ وہ محبت جس کی بنیاد رنگ نسسل خاندان زبان وطن یا جذبات کی بجائے ایمان پر ہو ، ایمان کی تکمیل اور اس کے حسن کا باعث ہے۔ ۴۔ایک دوسرے کو سلام کرنا باہمی محبت کا سبب ہے کیونکہ السلام علیکم اور وعلیکم السلام کے الفاظ ایک دوسے کے لیے نیک جذبات کا اظہار بھی ہیں اور دعائے خیر بھی ۔ ۵۔ مسلمانوں میں با ہمی محبت پیدا کرنے کے لیے اللہ کے نبی ﷺ نے بہت سی چیزیں بتائی ہیں مثلاَ َ: تحفے تحائف دینا، اچھے نام سے پکارنا سلام کے ساتھ مصافحہ کرناکافی مدت کے بعد ملاقات ہونے پر معانقہ کرنا تماز با جمات میں صف سیدھی رکھنا اور ایک دوسرے کے قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونا ضرورت کے وقت مدد کرنا خوشی اور غمی میں شریک ہونا اور بڑے کا احترام اور چھوٹے پر شفقت کرنا وغیرہ۔