Book - حدیث 3684

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ فَضْلِ صَدَقَةِ الْمَاءِ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ سَقْيُ الْمَاءِ

ترجمہ Book - حدیث 3684

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: پانی صدقہ کرنے کی فضیلت حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا:میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول ! کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا: پانی پلانا۔
تشریح : ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے حدیث کے حسن ہونے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ .واللہ أعلم ۔مزید تفصیل لے لیے دیکھیے ۔ (الموسوعة الحديثية مسند الأمام احمد :37/123-125وصحيح سنن أبى داؤد للألبانى (مفصل) 5/366-369 رقم :1474-1476)بنا بریں پانی پلانا بڑی نیکی ہے، خواہ وہ نلکا لگوانے یا کنواں کھدوانے کی صورت میں ہو یا کولر لگا دیا جائےیا گھڑے میں پانی پھر کر رکھ دیا جائے یا نلکے سے گلاس بھر کر دسی کو لا دیا جائے۔ اپنے اپنے موقع محل کے مطابق یہ سب صورتیں نیکی میں شامل ہیں۔ ۲۔ جب ضرورت سے زائد پانی موجود ہو تو ضرورت مند کو وہ پانی لینے سے منع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ ۳۔ پانی استعمال کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے ضائع نہ کریں ، جیسے بعض دفعہ ایک آدمی آدھا گلاس پانی پینا چاہتا ہے تو پہلے گلاس کو دھوتا ہے، خواہ وہ بالکل صاف ہو، پھر گلاس بھر کر پانی لیتا ہے اور آدھا گلاس پی کر باقی گرادیتا ہے۔یا وضو کرنے میں اتنا پانی استعمال کرتا ہے جس سے کئی آدمی وضو کر سکتے ہیں۔یہ اللہ کی نعمت کی نا شکری ہے۔ ۱۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداَ َ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے حدیث کے حسن ہونے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ .واللہ أعلم ۔مزید تفصیل لے لیے دیکھیے ۔ (الموسوعة الحديثية مسند الأمام احمد :37/123-125وصحيح سنن أبى داؤد للألبانى (مفصل) 5/366-369 رقم :1474-1476)بنا بریں پانی پلانا بڑی نیکی ہے، خواہ وہ نلکا لگوانے یا کنواں کھدوانے کی صورت میں ہو یا کولر لگا دیا جائےیا گھڑے میں پانی پھر کر رکھ دیا جائے یا نلکے سے گلاس بھر کر دسی کو لا دیا جائے۔ اپنے اپنے موقع محل کے مطابق یہ سب صورتیں نیکی میں شامل ہیں۔ ۲۔ جب ضرورت سے زائد پانی موجود ہو تو ضرورت مند کو وہ پانی لینے سے منع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ ۳۔ پانی استعمال کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے ضائع نہ کریں ، جیسے بعض دفعہ ایک آدمی آدھا گلاس پانی پینا چاہتا ہے تو پہلے گلاس کو دھوتا ہے، خواہ وہ بالکل صاف ہو، پھر گلاس بھر کر پانی لیتا ہے اور آدھا گلاس پی کر باقی گرادیتا ہے۔یا وضو کرنے میں اتنا پانی استعمال کرتا ہے جس سے کئی آدمی وضو کر سکتے ہیں۔یہ اللہ کی نعمت کی نا شکری ہے۔