Book - حدیث 3682

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ إِمَاطَةِ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ عَلَى الطَّرِيقِ غُصْنُ شَجَرَةٍ يُؤْذِي النَّاسَ فَأَمَاطَهَا رَجُلٌ فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ

ترجمہ Book - حدیث 3682

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: ایک درخت کی ٹہنی راستے میں تھی ، اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی ، ایک آدمی نے اسے ہٹادیا تو اسے جنت میں داخل کردیاگیا۔
تشریح : ۱۔لوگوں کو تکلیف اور نقصان سے بچانا اللہ تعالی ٰ کو بہت پسند ہے۔ ۲۔ عوام کو فائدہ پہنچانے والا معمولی عمل بھی جنت میں داخلے کا باعث بن سکتا ہے۔ ۳۔ ناجائز تجاوزات کےذریعے سے راستہ تنگ کرنا، یا بند کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ عام طور پر شادی بیاہ کے موقعوں پر راستہ بند کر کے تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ اللہ کے غضب کا باعث ہے۔ ۴۔ کوڑا کرکٹ راستے میں پھینکنا ، یا وہاں قضائے حاجت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ سایہ دار درخت کے نیچے جہاں لوگ بیٹھتے ہوں اور راستے میں پیشاب پاخانہ کرنے والے پر لعنت پڑتی ہے۔ ۱۔لوگوں کو تکلیف اور نقصان سے بچانا اللہ تعالی ٰ کو بہت پسند ہے۔ ۲۔ عوام کو فائدہ پہنچانے والا معمولی عمل بھی جنت میں داخلے کا باعث بن سکتا ہے۔ ۳۔ ناجائز تجاوزات کےذریعے سے راستہ تنگ کرنا، یا بند کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ عام طور پر شادی بیاہ کے موقعوں پر راستہ بند کر کے تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ اللہ کے غضب کا باعث ہے۔ ۴۔ کوڑا کرکٹ راستے میں پھینکنا ، یا وہاں قضائے حاجت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ سایہ دار درخت کے نیچے جہاں لوگ بیٹھتے ہوں اور راستے میں پیشاب پاخانہ کرنے والے پر لعنت پڑتی ہے۔