Book - حدیث 3678

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ حَقِّ الْيَتِيمِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَيْنِ الْيَتِيمِ وَالْمَرْأَةِ

ترجمہ Book - حدیث 3678

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: یتیم کا حق حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میں(لوگوں کو)دوکمزوروں یتیم اور عورت ،کی حلق تلفی کرنا (تاکید کےساتھ)حرام ٹہراتا ہوں۔
تشریح : ۱۔ یتیم اپنی ضروریات کے سلسلے میں اپنے سر پر ست کا محتاج ہوتا ہے۔ وہ اس سے اس طرح مطالبہ نہیں کر سکتا جس طرح بچہ اپنے باپ سے ضد کر کے یا ناز کے ساتھ اپنی بات منوا لیتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یتیم کی ضروریات اس کے مطالبے کے بغیر پوری کی جائیں۔ ۲۔ عورت اخلاقی ، قانونی اور شرعی طور پر اپنے خاوند کے ماتحت ہے۔ اگر خاوند اس کے حقوق پوری طرح ادا نہ کرے اس کے با وجود وہ اپنے بچوں کی محبت کی وجہ سے یا خاوند سے محبت کی وجہ سےاس گھر میں رہنے پر مجبور ہو تو خاوند کو چاہیے کہ اس کی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے بلکہ اس کے حقوق بہتر انداز سے ادا کرے۔ ۱۔ یتیم اپنی ضروریات کے سلسلے میں اپنے سر پر ست کا محتاج ہوتا ہے۔ وہ اس سے اس طرح مطالبہ نہیں کر سکتا جس طرح بچہ اپنے باپ سے ضد کر کے یا ناز کے ساتھ اپنی بات منوا لیتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یتیم کی ضروریات اس کے مطالبے کے بغیر پوری کی جائیں۔ ۲۔ عورت اخلاقی ، قانونی اور شرعی طور پر اپنے خاوند کے ماتحت ہے۔ اگر خاوند اس کے حقوق پوری طرح ادا نہ کرے اس کے با وجود وہ اپنے بچوں کی محبت کی وجہ سے یا خاوند سے محبت کی وجہ سےاس گھر میں رہنے پر مجبور ہو تو خاوند کو چاہیے کہ اس کی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے بلکہ اس کے حقوق بہتر انداز سے ادا کرے۔