Book - حدیث 3676

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 3676

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: مہمان کا حق حضرت عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:ہم نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا :آپ ہمیں (سرکاری امور کی انجام دہی کے لئے )بھیجتے ہیں ۔کچھ لوگوں کے پاس ہم ٹہرتے ہیں تو وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے ۔ اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: جب تم کچھ لوگوں کے پاس (ان کی بستی میں)ٹہرو اور وہ تمہارے لئے وہ کچھ مہیا کریں جو مہمان کے لیے ہونا چاہئے تو (ان سے)قبول کرلو۔اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا وہ حق وصول کرو جو انہیں چاہیے تھا (کہ پیش کرتے۔ )
تشریح : ۱۔ سرکاری امور کی انجام کی دہی کےلیے آنے والے سرکاری ملازم کی کھانے پینے اور رہائش کی ضرورت پوری کرنا بستی والوں کے لیے ضروری ہے۔ ۲۔آج کل بڑے شہروں میں ایسے ملازمین کے لیے ٹھہرنے کا انتظام سر کاری طور پر ہوتا ہے، افسروں کو وہاں ٹھہرنا چاہیے اور کسی ماتحت پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ ۳۔جب سرکاری ملازم کو حکومت کی طرف سے سفر خرچ وغیرہ (ٹی اے۔ڈی اے) مہیا کیا جائے تو ملازم کو چاہیے کہ اس سے مناسب حد تک اپنی ضروریات پوری کرے۔فضول خرچی کر کے یا غلط بیانی کر کے جائز حد سے زیادہ رقم وصول نہ کرے۔ ۱۔ سرکاری امور کی انجام کی دہی کےلیے آنے والے سرکاری ملازم کی کھانے پینے اور رہائش کی ضرورت پوری کرنا بستی والوں کے لیے ضروری ہے۔ ۲۔آج کل بڑے شہروں میں ایسے ملازمین کے لیے ٹھہرنے کا انتظام سر کاری طور پر ہوتا ہے، افسروں کو وہاں ٹھہرنا چاہیے اور کسی ماتحت پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ ۳۔جب سرکاری ملازم کو حکومت کی طرف سے سفر خرچ وغیرہ (ٹی اے۔ڈی اے) مہیا کیا جائے تو ملازم کو چاہیے کہ اس سے مناسب حد تک اپنی ضروریات پوری کرے۔فضول خرچی کر کے یا غلط بیانی کر کے جائز حد سے زیادہ رقم وصول نہ کرے۔