Book - حدیث 3658

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ قَالَ أُمَّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ أُمَّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ أَبَاكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ الْأَدْنَى فَالْأَدْنَى

ترجمہ Book - حدیث 3658

کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل باب: ماں باپ سے حسن سلوک حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا:عرض کیا گیا:اے اللہ کے رسول!میں کس سے نیکی کروں؟آپ نے فرمایا: اپنی ماں سے ۔ پوچھنے والے نے کہا:اس کے بعد کس سے؟فرمایا: اپنی ماں سے۔ اس نے کہا: اس کے بعد کس سے؟فرمایا: اپنے باپ سے۔ اس نے کہا اس کے بعد کس سے؟فرمایا: جو زیادہ قریبی (تعلق رکھتا)ہو،پھر جو(اس کے بعد)زیادہ قریبی ہو۔
تشریح : ۱۔ والدین حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ جب اولاد کمزور ہوتی ہے تو والدین اس کی ہر ضرورت پوری کرتے ہیں اسی طرح جب والدین بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو اولاد کا فرض بنتا ہے کہ ان کی خدمت کرے اور ان کی ہر ضرورت پوری کرے۔ ۲۔ والد کی نسبت والدہ حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہے کیونکہ اس نے بچے کی پرورش میں زیادہ مشقت برداشت کی ہوتی ہے اور نرم دل ہونے کی وجہ سے اولاد سے اپنا مطالبہ زور دے کر تسلیم نہیں کرا سکتی اس لیے اس کی ضروریات بلا مطالبہ پوری ہونی چاہییں۔ ۳۔ بعض لوگ نقد رقم دے کر سمجھ لیتے ہیں کہ والدین کا حق ادا ہو گیا۔ یہ درست نہیں اگر رہائش ان سے دور ہے تب بھی خط و کتابت کے ذریعے سے ان سے رابطہ رکھنا ان کی خیریت دریافت کرتے رہنا ان سے ملاقات کے لیے جانا ان کے ساتھ کچھ وقت گزارنا اپنے معاملات مین ان سے مشورہ لینا انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرنا اور اس طرح کے دوسرے معاملات ضروری ہیں۔ یہ والدین کی جذباتی اور نفسیاتی ضروریات ہیں جن کا پورا کرنا جسمانی ضروریات پورا کرنے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ ۴۔ جتنا زیادہ قریبی تعلق ہو اتنا اس کا حق زیادہ ہوتا ہے مثلاَ َ: سگے بہن بھائیوں کا حق چچا زاد اور ماموں زاد وغیرہ سے زیادہ ہے۔ ۱۔ والدین حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ جب اولاد کمزور ہوتی ہے تو والدین اس کی ہر ضرورت پوری کرتے ہیں اسی طرح جب والدین بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو جائیں تو اولاد کا فرض بنتا ہے کہ ان کی خدمت کرے اور ان کی ہر ضرورت پوری کرے۔ ۲۔ والد کی نسبت والدہ حسن سلوک کی زیادہ مستحق ہے کیونکہ اس نے بچے کی پرورش میں زیادہ مشقت برداشت کی ہوتی ہے اور نرم دل ہونے کی وجہ سے اولاد سے اپنا مطالبہ زور دے کر تسلیم نہیں کرا سکتی اس لیے اس کی ضروریات بلا مطالبہ پوری ہونی چاہییں۔ ۳۔ بعض لوگ نقد رقم دے کر سمجھ لیتے ہیں کہ والدین کا حق ادا ہو گیا۔ یہ درست نہیں اگر رہائش ان سے دور ہے تب بھی خط و کتابت کے ذریعے سے ان سے رابطہ رکھنا ان کی خیریت دریافت کرتے رہنا ان سے ملاقات کے لیے جانا ان کے ساتھ کچھ وقت گزارنا اپنے معاملات مین ان سے مشورہ لینا انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرنا اور اس طرح کے دوسرے معاملات ضروری ہیں۔ یہ والدین کی جذباتی اور نفسیاتی ضروریات ہیں جن کا پورا کرنا جسمانی ضروریات پورا کرنے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ ۴۔ جتنا زیادہ قریبی تعلق ہو اتنا اس کا حق زیادہ ہوتا ہے مثلاَ َ: سگے بہن بھائیوں کا حق چچا زاد اور ماموں زاد وغیرہ سے زیادہ ہے۔