كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ ابْنِ سَلَامَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ أُوصِي امْرَأً بِأُمِّهِ ثَلَاثًا أُوصِي امْرَأً بِأَبِيهِ أُوصِي امْرَأً بِمَوْلَاهُ الَّذِي يَلِيهِ وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ مِنْهُ أَذًى يُؤْذِيهِ
کتاب: اخلاق وآداب سے متعلق احکام ومسائل
باب: ماں باپ سے حسن سلوک
حضرت خداش بن سلامہ سلامی ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا: میں آدمی کو اس کی ماں کے بارے میں (حسن سلوک کی) وصیت کرتا ہوں۔ میں (ہھر)آدمی کو اس کی ماں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں ۔ میں (ہھر) آدمی کو اس کی ماں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں ۔(تین بار فرمایا۔)میں( ہھر )آدمی کو اس کے باپ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں ۔میں (ہھر) آدمی کو اس کے تعلق دار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں جس کا اس سے قریبی تعلق ہے ، اگر چہ اس کی طرف سے تکلیف کا سامنا ہو ۔
تشریح :
۱۔ قرآن مجید اور صحیح احادیث میں والدین اقارب پڑوسی اور دوست کے ساتھ حسن سلوک کے بارےمیں بہت سے ارشادات موجود ہیں جیسا کہ اگلی حدیث سے بھی اس کے مفہوم کی تائید ہوتی ہے۔
۲۔ “مولیٰ”کے متعدد معانی ہیں مثلاَ َ: مالک آزاد کیا ہوا غلام دوست رشتہ دار چچا کا بیٹا حلیف مدد گار وغیرہ اس لیے ہم نے اس اس کا ترجمہ “تعلق دار ” کیا ہے جس میں یہ تمام تعلق رکھنے والے آ جاتے ہیں۔
۳۔يليه کا مفہوم ملنے اور قریب ہونے کا ہے۔ مالک اور غلام کا تعلق بھیایک گہرا تعلق ہے جو آزاد ہونے کےبعد بھی ایک دوسرے انداز سے قائم رہتا ہے۔ نسبی رشتہ بھی نا قابل انقطاع تعلق ہے۔ ہمسایہ دوست ہم جماعت ہم پیشہ تنخواہ دار ملازم اور اس کا مالک یہ سب افراد ایسے ہیں جن سے ہمہ وقت رابطہ رہتا ہے لہذا نھیں ایک دوسرے کے کام آنا چاہیے اور ایک دوسرے کو تکلیف پہنچانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۱۔ قرآن مجید اور صحیح احادیث میں والدین اقارب پڑوسی اور دوست کے ساتھ حسن سلوک کے بارےمیں بہت سے ارشادات موجود ہیں جیسا کہ اگلی حدیث سے بھی اس کے مفہوم کی تائید ہوتی ہے۔
۲۔ “مولیٰ”کے متعدد معانی ہیں مثلاَ َ: مالک آزاد کیا ہوا غلام دوست رشتہ دار چچا کا بیٹا حلیف مدد گار وغیرہ اس لیے ہم نے اس اس کا ترجمہ “تعلق دار ” کیا ہے جس میں یہ تمام تعلق رکھنے والے آ جاتے ہیں۔
۳۔يليه کا مفہوم ملنے اور قریب ہونے کا ہے۔ مالک اور غلام کا تعلق بھیایک گہرا تعلق ہے جو آزاد ہونے کےبعد بھی ایک دوسرے انداز سے قائم رہتا ہے۔ نسبی رشتہ بھی نا قابل انقطاع تعلق ہے۔ ہمسایہ دوست ہم جماعت ہم پیشہ تنخواہ دار ملازم اور اس کا مالک یہ سب افراد ایسے ہیں جن سے ہمہ وقت رابطہ رہتا ہے لہذا نھیں ایک دوسرے کے کام آنا چاہیے اور ایک دوسرے کو تکلیف پہنچانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔