Book - حدیث 3641

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ نَقْشِ الْخَاتَمِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ لَهُ فَصٌّ حَبَشِيٌّ وَنَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِﷺ

ترجمہ Book - حدیث 3641

کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل باب: انگوٹھی کا نقش حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس میں حبشی نگینہ تھا ۔ اس کا نقش محمد رسول اللہﷺ تھا۔
تشریح : ۱۔صحیح بخاری کی روایت میں ہے۔:نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی میں سے تھا۔ (صحيح البخارى اللباس باب فص الخاتم حديث :5869) حافظ ابن حجر  نے حبشی نگینہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش انداز کا تھا۔ اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ وہ حبشہ کے علاقے کا پتھر یا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں۔ایک چاندی کے نگینے والی اور ایک پتھر کے نگینے والی ۔واللہ أعلم۔ (فتح الباری : ۱۰ /۳۹۶) ۲۔ مرد کے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ ۳۔ انگوٹھی میں کوئی لفظ یا حرف کندہ کرانا جائز ہے۔ ۴۔ خلیفہ قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کا دروازہ کھلتا ہے۔ ۱۔صحیح بخاری کی روایت میں ہے۔:نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی میں سے تھا۔ (صحيح البخارى اللباس باب فص الخاتم حديث :5869) حافظ ابن حجر  نے حبشی نگینہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش انداز کا تھا۔ اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ وہ حبشہ کے علاقے کا پتھر یا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں۔ایک چاندی کے نگینے والی اور ایک پتھر کے نگینے والی ۔واللہ أعلم۔ (فتح الباری : ۱۰ /۳۹۶) ۲۔ مرد کے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ ۳۔ انگوٹھی میں کوئی لفظ یا حرف کندہ کرانا جائز ہے۔ ۴۔ خلیفہ قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کا دروازہ کھلتا ہے۔