Book - حدیث 3603

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمُعَصْفَرِ لِلرِّجَالِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الْغَدِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ لِلنِّسَاءِ

ترجمہ Book - حدیث 3603

کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل باب: کسم کارنگاہواکپڑامردوں کے لئے مکروہ ہے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا:ہم لوگ ثنیۃ اذاخرسے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آئے ۔ آپ میری طرف متوجہ ہوئے جبکہ میں نے عصفر سے رنگی ہوئی چادر اوڑھ رکھی تھی ۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ میں سمجھ گیا کہ رسول اللہ ﷺ کو کیا چیز ناگوار گزری ہے۔میں گھر والوں کے پاس گیا ، انہوں نے تنور جلارکھا تھا ۔ میں نے وہ (چادر) تنور میں ڈال دی ۔ اگلے دن میں حاضر خدمت ہوا تو نبی ﷺ نےفرمایا: اے عبداللہ! چادر کا کیا بنا؟ میں نے بتادیا ۔ آپ نے فرمایا: تو نے اپنے گھروالوں میں سے کسی کو کیوں نہ پہنادی ؟عورتوں کے لئے تو اس (چادر کے استعمال )میں کوئی حرج نہیں ۔
تشریح : ۱۔ عصفر کا رنگا ہوا کپڑا عورتوں کے لئے جائز ہے۔ ۲ مردوں کو ایس اکپڑا پہننا منع ہے جو عورتوں کا لبا س سمجھا جاتا ہو۔ ۳۔ جب نرم الفاظ میں تنبیہ کرنے سے بات مانی جائے تو سخت انداز سے تنبیہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ۴۔ صحابہ کرام  کے دل میں ﷺکی عظمت و محبت اس قدر تھی کہ اشارتاَ َ کہی ہوئی بات پر بھی وہ پوری مستعدی سے عمل کرتے تھے۔ ۵۔ جب کسی کو عالم کی بات سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہو تو عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ بات کا صحیح مطلب یہ تھا۔ ۱۔ عصفر کا رنگا ہوا کپڑا عورتوں کے لئے جائز ہے۔ ۲ مردوں کو ایس اکپڑا پہننا منع ہے جو عورتوں کا لبا س سمجھا جاتا ہو۔ ۳۔ جب نرم الفاظ میں تنبیہ کرنے سے بات مانی جائے تو سخت انداز سے تنبیہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ ۴۔ صحابہ کرام  کے دل میں ﷺکی عظمت و محبت اس قدر تھی کہ اشارتاَ َ کہی ہوئی بات پر بھی وہ پوری مستعدی سے عمل کرتے تھے۔ ۵۔ جب کسی کو عالم کی بات سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہو تو عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ بات کا صحیح مطلب یہ تھا۔