كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ لِلنِّسَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ أَبِي فَاخِتَةَ حَدَّثَنِي هُبَيْرَةُ بْنُ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ مَكْفُوفَةٌ بِحَرِيرٍ إِمَّا سَدَاهَا وَإِمَّا لَحْمَتُهَا فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَصْنَعُ بِهَا أَلْبَسُهَا قَالَ لَا وَلَكِنْ اجْعَلْهَا خُمُرًا بَيْنَ الْفَوَاطِمِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل
باب: عورتوں کے لئے ریشمی لباس اور سونے کا زیور پہنے کا بیان
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک حلہ (چادروں کا جوڑا) ہدیے کے طور پر پیش کیا گیا جس کا تانا یا بانا ریشم کا بنا ہو تھا نبی ﷺ نے وہ حلہ میرے پاس بھیج دیا ۔ میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں اسے کیا کروں ؟ کیا میں اسے پہن سکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں اس سے فاطماؤن کو اوڑھیناں بنادے۔
تشریح :
۱۔ اگر کپڑا خالص ریشم کا نہ ہو بلکہ آدھا سوتی اور آدھا ریشمی ہو تب بھی مردوں کے لئے اسے پہننا منع ہے۔
۲۔ فاطماؤں سے مراد حضرت علی کے گھر کی وہ خواتین جن میں سے ایک کا نام فاطمہتھا یعنی رسول اللہ ﷺ کی دختر جو حضرت علی کی اہلیہ تھیں دوسری حضرت علی کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد تیسری حضرت حمزہ کی بیٹی فاطمہ ؓ۔
۳۔ تحفہ دینا اور قبول کرنا مسنون ہے۔
۱۔ اگر کپڑا خالص ریشم کا نہ ہو بلکہ آدھا سوتی اور آدھا ریشمی ہو تب بھی مردوں کے لئے اسے پہننا منع ہے۔
۲۔ فاطماؤں سے مراد حضرت علی کے گھر کی وہ خواتین جن میں سے ایک کا نام فاطمہتھا یعنی رسول اللہ ﷺ کی دختر جو حضرت علی کی اہلیہ تھیں دوسری حضرت علی کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد تیسری حضرت حمزہ کی بیٹی فاطمہ ؓ۔
۳۔ تحفہ دینا اور قبول کرنا مسنون ہے۔