كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْعَلَمِ فِي الثَّوْبِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَى عِمَامَةً لَهَا عَلَمٌ فَدَعَا بِالْجَلَمَيْنِ فَقَصَّهُ فَدَخَلْتُ عَلَى أَسْمَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ بُؤْسًا لِعَبْدِ اللَّهِ يَا جَارِيَةُ هَاتِي جُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْ بِجُبَّةٍ مَكْفُوفَةِ الْكُمَّيْنِ وَالْجَيْبِ وَالْفَرْجَيْنِ بِالدِّيبَاجِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل
باب: کپڑے میں ریشم کے نشان کی اجازت
حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا میں نے دیکھا کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے عمامہ خریدا جس (کے کنارے )پر (ریشم کے) نشان تھے ۔ انھوں نےقینچی طلب کی اوراسے کاٹ ڈالا ۔ میں نے حضرت اس کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بیان کیا تو انھوں نے فرمایا : تعجب ہےعبداللہ ؓ پر (اور اپنی خادمہ کو آواز دی) اے لڑکی ! رسول اللہ ﷺ کا جبہ لاؤ أ وہ (بنی ﷺ کا ) جبہ لائی جس کی آستینوں گریبان اور دونوں کے چاک کے کناروں پر ریشم لگا ہوا تھا ۔
تشریح :
۱۔ نشان کا مطلب یہ ہے کہ اس کے کنارے پر ریشم کے دھاگے سے کڑھائی کی ہوئی تھی۔حضرت ابن عمر نے اتنا کنار ہ کاٹ دیا۔
۲۔ ایک بڑا عالم بھی کسی مسئلے میں غلطی کر سکتا ہے۔
۳۔ نبی اکرم ﷺ کا قول و عمل ہر عالم کے فتوے پر راجح ہے۔
۴۔مرد کے کپڑے پر اگر تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو جائز ہے خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔
۱۔ نشان کا مطلب یہ ہے کہ اس کے کنارے پر ریشم کے دھاگے سے کڑھائی کی ہوئی تھی۔حضرت ابن عمر نے اتنا کنار ہ کاٹ دیا۔
۲۔ ایک بڑا عالم بھی کسی مسئلے میں غلطی کر سکتا ہے۔
۳۔ نبی اکرم ﷺ کا قول و عمل ہر عالم کے فتوے پر راجح ہے۔
۴۔مرد کے کپڑے پر اگر تھوڑا سا ریشم لگا ہوا ہو تو جائز ہے خواہ وہ کڑھائی کی صورت میں ہو یا ریشمی کپڑے کے ٹکڑے کی صورت میں۔