Book - حدیث 3580

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ ذَيْلِ الْمَرْأَةِ كَمْ يَكُونُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمْ تَجُرُّ الْمَرْأَةُ مِنْ ذَيْلِهَا قَالَ شِبْرًا قُلْتُ إِذًا يَنْكَشِفُ عَنْهَا قَالَ ذِرَاعٌ لَا تَزِيدُ عَلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 3580

کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل باب: عورت کا دامن کتنا دراز ہونا چاہیے ؟ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: عورت اپنا دامن کتنا لٹکائے؟ آپ نے فرمایا : ایک بالشت ۔ میں نے کہا :تب اس (قدموں یا پنڈلیوں ) سے کپڑاہٹ جائے گا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ایک ہاتھ ۔ اس سے زیادہ نہ لٹکائے۔
تشریح : فائده : ایک بالشت یا ایک ہاتھ سے مراد ٹخنوں سے اس قدر نیچے تک ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ مرد کی دو حالتیں ہیں: مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے۔اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے۔ اسی طرح عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں۔مستحب حالت یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو۔ اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ ۔(فتح الباری :10/320) فائده : ایک بالشت یا ایک ہاتھ سے مراد ٹخنوں سے اس قدر نیچے تک ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں: خلاصہ یہ ہے کہ مرد کی دو حالتیں ہیں: مستحب حالت یہ ہے کہ تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھے۔اور جائز حالت یہ ہے کہ ٹخنوں (سے اوپر) تک رکھے۔ اسی طرح عورتوں کی بھی دو حالتیں ہیں۔مستحب حالت یہ ہے کہ مردوں کی جائز حالت سے ایک بالشت زیادہ ہو۔ اور جائز حالت ایک ہاتھ یعنی مردوں کی جائز حالت سے دو بالشت زیادہ ۔(فتح الباری :10/320)