كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنْ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل
باب: تکبر کی وجہ سے کپڑا لٹکا نا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جوشخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹ کر چلتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف (رحمت کی ) نظر نہیں فرمائے گا۔
تشریح :
1-کپڑا گھسیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ کپڑا اتنا لمبا ہو کہ زمیں پر گھسیٹا ہو یا زمین سے چھوتا ہو۔
۲ ۔تہبند شلوار پتلون پاجامہ عربی قمیض جو پاؤں تک ہوتی ہے ان سب میںمرد کے لئے جائز حد یہ ہے کہ کپڑا ٹخنوں سے اوپر رہے۔ اور افضل یہ ہے کہ آدھی پنڈلی تک رہے۔
۳ ۔جائز حد سے نیچے کپڑا لٹکانا کبیرا گناہ ہے۔
۴۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم کپڑا تکبر کی نیت سے نہیں لٹکاتے ان کا یہ عذر درست نہیں کیونکہ ارشاد نبوی ﷺہے:“تہبند لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔”(سنن أبى داؤد اللباس باب ماجاء في اسبال الإزار حديث : 4084)
1-کپڑا گھسیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ کپڑا اتنا لمبا ہو کہ زمیں پر گھسیٹا ہو یا زمین سے چھوتا ہو۔
۲ ۔تہبند شلوار پتلون پاجامہ عربی قمیض جو پاؤں تک ہوتی ہے ان سب میںمرد کے لئے جائز حد یہ ہے کہ کپڑا ٹخنوں سے اوپر رہے۔ اور افضل یہ ہے کہ آدھی پنڈلی تک رہے۔
۳ ۔جائز حد سے نیچے کپڑا لٹکانا کبیرا گناہ ہے۔
۴۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم کپڑا تکبر کی نیت سے نہیں لٹکاتے ان کا یہ عذر درست نہیں کیونکہ ارشاد نبوی ﷺہے:“تہبند لٹکانے سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔”(سنن أبى داؤد اللباس باب ماجاء في اسبال الإزار حديث : 4084)