Book - حدیث 3562

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ لُبْسِ الصُّوفِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى عَنْ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي يَا بُنَيَّ لَوْ شَهِدْتَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَتْنَا السَّمَاءُ لَحَسِبْتَ أَنَّ رِيحَنَا رِيحُ الضَّأْنِ

ترجمہ Book - حدیث 3562

کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل باب: اون کا لباس پہننا حضر ت ابوبردہ ؓ اپنے والد ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے فرمایا : بیٹا !کاش تم نے ہمیں اس وقت دیکھا ہوتا جب ہم نبی ﷺ کے ساتھ ہوتےتھے ہم پر بارش ہوجاتی (تو ایسی بو پیداہوتی ) ہماری بو کو بیھڑون کی بو سمھجتے۔
تشریح : 1-مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سند قراد دیا ہے جبکہ دیگرمحققین نے اسے دیگرشواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیے۔: (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد : 32/420-421 وصحيح سنن ابن ماجه للألبانى رقم 2338 وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم : 3562) اہل عرب اون کو اس طرح تیار کرنے کے فن سےواقف نہیں تھے جس طرح آج کل تیار کی جاتی ہے کہ اس سے نفیس اور ہموار تار تیار ہو جاتے ہیں بلکہ وہ سادہ انداز سے تیار کیا ہوا موٹا تار ہو تا تھا اور اس سے بننے والا کپڑا بھی موٹا اور کھر درا ہو تا تھا اس لئے سوتی کپڑا نفیس اور قیمتی جبکہ اونی لباس بھدا اور سستا ہوتا تھا۔ ۳ ۔صحابہ کرام نازو نعمت کی پروا نہیں کرتے تھے۔۔ وہ خود تو معمولی خوراک اور لباس پر اکتفا کرتے جبکہ اللہ کی راہ میں دل کھولکر خرچ کرتے تھے۔ ۴۔ جب عمدہ لباس کی طاقت نہ ہو تو اونی لباس پر صبر کرنا چاہیے اور اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے دین و ایمان کی حفاظت کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ 1-مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سند قراد دیا ہے جبکہ دیگرمحققین نے اسے دیگرشواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیے۔: (الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد : 32/420-421 وصحيح سنن ابن ماجه للألبانى رقم 2338 وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم : 3562) اہل عرب اون کو اس طرح تیار کرنے کے فن سےواقف نہیں تھے جس طرح آج کل تیار کی جاتی ہے کہ اس سے نفیس اور ہموار تار تیار ہو جاتے ہیں بلکہ وہ سادہ انداز سے تیار کیا ہوا موٹا تار ہو تا تھا اور اس سے بننے والا کپڑا بھی موٹا اور کھر درا ہو تا تھا اس لئے سوتی کپڑا نفیس اور قیمتی جبکہ اونی لباس بھدا اور سستا ہوتا تھا۔ ۳ ۔صحابہ کرام نازو نعمت کی پروا نہیں کرتے تھے۔۔ وہ خود تو معمولی خوراک اور لباس پر اکتفا کرتے جبکہ اللہ کی راہ میں دل کھولکر خرچ کرتے تھے۔ ۴۔ جب عمدہ لباس کی طاقت نہ ہو تو اونی لباس پر صبر کرنا چاہیے اور اللہ سے شکوہ کرنے کی بجائے دین و ایمان کی حفاظت کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔