كِتَابُ اللِّبَاسِ باب مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ اللِّبَاسِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لِبْسَتَيْنِ فَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ وَالِاحْتِبَاءُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ
کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل
باب: جولباس (شرعا) ممنوع ہے
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے دو طرح لباس پہنے پہنے ہو منع فرمایا ہے ۔ لباس پہنے کے یہ دو ممنوع انداز یہ ہیں : چادر کو جسم پر اس انداز سے لپیٹنا کہ ہاتھوں اور بازؤں کو حرکت دینا مشکل ہو جائے ۔ اور ایک کپڑے میں اس طرح بیٹھنا کہ اعضائے مشتور ظاہر ہونے کا اندیشہ ہو ۔
تشریح :
۱ ۔ لباس کا مقصد جسم کو اور خاص طور پر پردے کے اعضاء (شرم گاہ) کو چھپانا ہے۔ اگر چادر یا تہبنداس انداز سے استعمال کیا جئے کہ یہ مقصد حاصل نہ ہو تو یہ ممنوع ہے کیونکہ ایسا لباس حیا کے منافی ہے۔
۲ ۔کپڑے میں لپٹ جانے کو [اشتمال الصماء] کہتے ہیں۔صماء کے معنی ٹھوس چیز کے ہیں یعنی اس طرح چادر اوڑھ کر انسان آسانی سے حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے جس طرح ٹھوس پتھر حرکت نہیں کر سکتا ۔
۳ ۔[احتباء] کا مطلب ہے گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھنا کہ ایک کپڑے کے ساتھ کمر اور گھٹنوں کو باندھ لیا جائے۔ اگر تہبندکو اس طرح باندھ کر بیٹھا جائے تو پردے کے تقاجے پورے نہیں ہوتے۔ اگر تہبند کے علاوہ دوسرے کپڑے کو اس طرح لے کر بیٹھا جائےتو جائز ہے کیونکہ اس سے بے پردگی کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔ یہ ایک کپڑے میں احتباء نہیں۔
۴ ۔بعض اوقات گھٹنے کھڑے کر کے بازوان کے سامنے لا کر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو پکڑ لیا جاتا ہے۔ اس طرح بیٹھنا جائز ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے بے پردگی نہیں ہوتی لیکن خطبے کے دوران میں اس طرح بیٹھنے سے روکا گیا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
۱ ۔ لباس کا مقصد جسم کو اور خاص طور پر پردے کے اعضاء (شرم گاہ) کو چھپانا ہے۔ اگر چادر یا تہبنداس انداز سے استعمال کیا جئے کہ یہ مقصد حاصل نہ ہو تو یہ ممنوع ہے کیونکہ ایسا لباس حیا کے منافی ہے۔
۲ ۔کپڑے میں لپٹ جانے کو [اشتمال الصماء] کہتے ہیں۔صماء کے معنی ٹھوس چیز کے ہیں یعنی اس طرح چادر اوڑھ کر انسان آسانی سے حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے جس طرح ٹھوس پتھر حرکت نہیں کر سکتا ۔
۳ ۔[احتباء] کا مطلب ہے گھٹنے کھڑے کر کے اس طرح بیٹھنا کہ ایک کپڑے کے ساتھ کمر اور گھٹنوں کو باندھ لیا جائے۔ اگر تہبندکو اس طرح باندھ کر بیٹھا جائے تو پردے کے تقاجے پورے نہیں ہوتے۔ اگر تہبند کے علاوہ دوسرے کپڑے کو اس طرح لے کر بیٹھا جائےتو جائز ہے کیونکہ اس سے بے پردگی کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔ یہ ایک کپڑے میں احتباء نہیں۔
۴ ۔بعض اوقات گھٹنے کھڑے کر کے بازوان کے سامنے لا کر ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو پکڑ لیا جاتا ہے۔ اس طرح بیٹھنا جائز ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے بے پردگی نہیں ہوتی لیکن خطبے کے دوران میں اس طرح بیٹھنے سے روکا گیا ہے کیونکہ اس طرح بیٹھنے سے نیند آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔