Book - حدیث 3558

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا صحیح حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عُمَرَ قَمِيصًا أَبْيَضَ فَقَالَ ثَوْبُكَ هَذَا غَسِيلٌ أَمْ جَدِيدٌ قَالَ لَا بَلْ غَسِيلٌ قَالَ الْبَسْ جَدِيدًا وَعِشْ حَمِيدًا وَمُتْ شَهِيدًا

ترجمہ Book - حدیث 3558

کتاب: لباس سے متعلق احکام ومسائل باب: جب کوئی نیا لباس پہنے تو کیا کہے ? حضر ت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو سفید قمیض پہنے دیکھا تو فرمایا : تمھارا یہ لباس دھلا ہوا ہے یا نیا ہے ؟ انھوں نے کہا: بلکہ دھلا ہوا ہے ۔ آپ نے فرمایا : [الیس جدیدا وعش حمید ا ومت شھید ا ] تمھیں نیا لباس قابل تعریف زندگی اور شہادت کی موت نصیب ہو
تشریح : ۱ ۔سفید لباس بہترین لباس ہے ۔ یہ نبی ﷺ کو زیادہ بسند تھا۔ ۲ ۔ پہلی روایت (۳۵۵۷ )کو امام ابن حبان امام بو صیری حافظ ابن حجر اور شیخ البانی نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے جبکہ ہمارے فاضل محقق نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور انھی کے رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔مسند احمد کے محققین نے بھی طویل بحث کے بعد اسے منکر قرار دیا ہے اور دتور بشار عواد نے بھی اس حدیث پر یہی حکم لگایا ہے لہذا ہمارے فہم کے مطابق اس موقع پر دوسری صحیح احادیث میں وارد دعائیں پڑھنا زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔واللہ اءعلم۔مزید تفصیل کے لئے دیکھیے:( الموسوعةالحدیثيةمسند الامام احمد: 441،442 و سنن ابن ماجه بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم:۳۵۵۸) ۳ ۔ حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت کہ رسول اللہﷺ جب نیا لباس پہنتے تو یہ دیا پڑھتے:(اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له) ْْ ْاے اللہ ! تیری ہی تعریف ہے۔ تو نے ہی مجھے یہ پہنا یا ہے۔ میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جس کے لئے اسے بنایا گیا ہے۔ اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے جس کے لئے اسے بنایا گیا ہے۔ٗ ٗ(سنن أبى داؤد اللباس باب ما يقول إذا لبس ثوبا جديدا حديث :4020) اور جب عام لباس پہنتے تو یہ دعا پڑھتے تھے :[ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ] ْ ْ ْہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے مجھےیہ لباس پہنایا اور میری ذاتی قوت اور طاقت کے بغیر مجھے عطا کیا ۔ ٗ ٗ( سنن أبى داؤد اللباس باب ما يقول إذا لبس ثوبا جديدا حديث :4023) ابوداؤد میں ہی ابو نصرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺکے صحابہ میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اسے یوں دعا دی جاتی: (تبلى ويخلف الله تعالىٰ) اللہ کرے تم اسے خوب (استعمال کرکے ) پرانا کرو۔ اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے بعد اور بھی عنایت فرمائے۔”(حوالہ مذکورہ) مذکورہ دعائیں رسول اللہﷺسے صحیح سند سے ثابت ہیں لہذا ہمیں مسنون دعاؤں ہی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ۱ ۔سفید لباس بہترین لباس ہے ۔ یہ نبی ﷺ کو زیادہ بسند تھا۔ ۲ ۔ پہلی روایت (۳۵۵۷ )کو امام ابن حبان امام بو صیری حافظ ابن حجر اور شیخ البانی نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے جبکہ ہمارے فاضل محقق نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور انھی کے رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔مسند احمد کے محققین نے بھی طویل بحث کے بعد اسے منکر قرار دیا ہے اور دتور بشار عواد نے بھی اس حدیث پر یہی حکم لگایا ہے لہذا ہمارے فہم کے مطابق اس موقع پر دوسری صحیح احادیث میں وارد دعائیں پڑھنا زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔واللہ اءعلم۔مزید تفصیل کے لئے دیکھیے:( الموسوعةالحدیثيةمسند الامام احمد: 441،442 و سنن ابن ماجه بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم:۳۵۵۸) ۳ ۔ حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت کہ رسول اللہﷺ جب نیا لباس پہنتے تو یہ دیا پڑھتے:(اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك خيره وخير ما صنع له وأعوذ بك من شره وشر ما صنع له) ْْ ْاے اللہ ! تیری ہی تعریف ہے۔ تو نے ہی مجھے یہ پہنا یا ہے۔ میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جس کے لئے اسے بنایا گیا ہے۔ اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے جس کے لئے اسے بنایا گیا ہے۔ٗ ٗ(سنن أبى داؤد اللباس باب ما يقول إذا لبس ثوبا جديدا حديث :4020) اور جب عام لباس پہنتے تو یہ دعا پڑھتے تھے :[ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ] ْ ْ ْہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے مجھےیہ لباس پہنایا اور میری ذاتی قوت اور طاقت کے بغیر مجھے عطا کیا ۔ ٗ ٗ( سنن أبى داؤد اللباس باب ما يقول إذا لبس ثوبا جديدا حديث :4023) ابوداؤد میں ہی ابو نصرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺکے صحابہ میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اسے یوں دعا دی جاتی: (تبلى ويخلف الله تعالىٰ) اللہ کرے تم اسے خوب (استعمال کرکے ) پرانا کرو۔ اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے بعد اور بھی عنایت فرمائے۔”(حوالہ مذکورہ) مذکورہ دعائیں رسول اللہﷺسے صحیح سند سے ثابت ہیں لہذا ہمیں مسنون دعاؤں ہی کا اہتمام کرنا چاہیے۔