Book - حدیث 3548

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْفَزَعِ وَالْأَرَقِ وَمَا يُتَعَوَّذُ مِنْهُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ابْنُ أَبِي الْعَاصِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «مَا جَاءَ بِكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي قَالَ: «ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ» فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ، قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ، وَتَفَلَ فِي فَمِي وَقَالَ: «اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ» فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: «الْحَقْ بِعَمَلِكَ» قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ: «فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ»

ترجمہ Book - حدیث 3548

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: پریشانی اور بے خوابی اور جن چیزوں سے اللہ کی پناہ لی جاتی ہے حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: جب مجھے رسول اللہ ﷺ نے طائف میں عامل مقرر کیا تو مجھے نمازمیں (پریشان کن ) خیالات آنےلگے حتی کہ مجھے یہ بھی پتہ نہ چلتا کہ میں نماز میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔جب میں نے یہ صورت حال دیکھی تومیں سفر کرکے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔رسول اللہ ﷺ نے تعجب سے ) فرمایا: ’’ابن العاص ہو؟‘‘ میں نے کہا :جی ہاں، اے اللہ کےرسول !آپ ﷺنے فرمایا: ’’تم آکیوں گئے ؟ ‘‘ میں نے کہا : اللہ کے رسول !مجھے نمازمیں ایسی صورت حال آتی ہےکہ مجھے یاد نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔آپ نے فرمایا :’’یہ شیطان کی طرف سے (شرارات ) ہے ۔میرےقریب آؤ ۔‘‘ میں نبی ﷺ کے قریب ہوگیا اور پنجوں کے بل بیٹھ گیا ۔ نبی ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور میرے منہ میں تھنکارا اور آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ کے دشمن !نکل جا ۔‘‘ آپ نے تین بار اس طرح کیا۔ پھر فرمایا:’’اپنے کام پرچلے جاؤ ۔‘‘ حضرت عثمان نے فرمایا:میری عمر گواہ ہے کہ اس کے بعدمجھے کبھی شیطان نےپریشان نہیں کیا ۔
تشریح : 1۔شیطان مومن کو نماز پڑھنے سے روکنے کی کوشش کرتاہے۔2۔شیطان کے وسوسے پریشان کن حد تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔اس صورت میں اللہ سے دعا کرنا اور معوذتین وغیرہ پڑھنا مفید ہے۔2۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی نظر میں نماز کی اہمیت عہدے اور دوسرے فرائض منصبی سے بڑھ کر تھی۔3۔رسول اللہ ﷺ کے لعاب دہن کی برکت سے شیطان دور ہوگیا۔4۔شاگرد اور عقیدت مند افرد ک مشکل کے حل کے لئے دعا اور دم وغیرہ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ خاص طور پر جب مشکل روحانی قسم کی ہو۔5۔ نبی کریم ﷺکے مقام مرتبہ کی وجہ سے شیطان آپ کے کہنے سے نکل جاتا تھا۔اور اس کے بعد اس شخص کو تنگ کرنے کی جراءت نہیں کرتا تھا۔6۔شیطان انسان کے اندرداخل ہوتا ہے اور مسنون اذکار وادعیہ کی برکت سے نکل جاتا ہے۔ 1۔شیطان مومن کو نماز پڑھنے سے روکنے کی کوشش کرتاہے۔2۔شیطان کے وسوسے پریشان کن حد تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔اس صورت میں اللہ سے دعا کرنا اور معوذتین وغیرہ پڑھنا مفید ہے۔2۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین کی نظر میں نماز کی اہمیت عہدے اور دوسرے فرائض منصبی سے بڑھ کر تھی۔3۔رسول اللہ ﷺ کے لعاب دہن کی برکت سے شیطان دور ہوگیا۔4۔شاگرد اور عقیدت مند افرد ک مشکل کے حل کے لئے دعا اور دم وغیرہ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ خاص طور پر جب مشکل روحانی قسم کی ہو۔5۔ نبی کریم ﷺکے مقام مرتبہ کی وجہ سے شیطان آپ کے کہنے سے نکل جاتا تھا۔اور اس کے بعد اس شخص کو تنگ کرنے کی جراءت نہیں کرتا تھا۔6۔شیطان انسان کے اندرداخل ہوتا ہے اور مسنون اذکار وادعیہ کی برکت سے نکل جاتا ہے۔