كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْجُذَامِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الشَّرِيدِ يُقَالُ لَهُ: عَمْرٌو عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «ارْجِعْ فَقَدْ بَايَعْنَاكَ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: کوڑھ کا مرض
حضرت عمرو ؓ اپنے والد حضرت شرید ثقفی سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے فرمایا: قبیلۂ ثقیف کے وفد میں ایک مجذوم آدمی تھا ۔ نبی ﷺ نے اسے پیغام بھیجا : ’’واپس جا ، ہم نے تیری بیعت لے لی ۔‘‘
تشریح :
1۔مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔2۔بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔ بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔(صحیح البخاری الاحکام باب بیعۃ النساء حدیث :7214)
1۔مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔2۔بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔ بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔(صحیح البخاری الاحکام باب بیعۃ النساء حدیث :7214)