كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَنْ كَانَ يُعْجِبُهُ الْفَأْلُ وَيَكْرَهُ الطِّيَرَةَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطِّيَرَةُ شِرْكٌ وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: اچھی فال پسند کرنااور بد شگونی کو برا جاننا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بدفالی شرک ہے ۔اور ہم میں سے ہر کسی کو کوئی نہ کوئی وہم ہو ہی جاتا ہے ، لیکن اللہ تعالی توکل کی وجہ سے اسے دفع کردیتاہے ۔‘‘
تشریح :
اگر کسی موقع پر دل میں بدشگونی کا تصور پیدا ہوجائے۔تو اس کا علاج اللہ پر توکل ہے یعنی یہ حقیقت زہن میں لائی جائے کہ خیر وشر کا مالک اللہ ہے۔یہ پرندے او دوسری مخلوقات کسی مصیبت کاباعث نہیں۔
اگر کسی موقع پر دل میں بدشگونی کا تصور پیدا ہوجائے۔تو اس کا علاج اللہ پر توکل ہے یعنی یہ حقیقت زہن میں لائی جائے کہ خیر وشر کا مالک اللہ ہے۔یہ پرندے او دوسری مخلوقات کسی مصیبت کاباعث نہیں۔