Book - حدیث 3537

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَنْ كَانَ يُعْجِبُهُ الْفَأْلُ وَيَكْرَهُ الطِّيَرَةَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ»

ترجمہ Book - حدیث 3537

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: اچھی فال پسند کرنااور بد شگونی کو برا جاننا حضرت انس ؓ سےروایت ہے ،نبی ﷺ نے فرمایا:’’بیماری کا متعدی ہونا کوئی چیز نہیں ، بدفالی کچھ نہیں ،اور میں اچھی فال کو پسند کرتاہوں ۔‘‘
تشریح : 1۔اہل عرب کسی کام کے لئے جاتے تو راستے میں بیٹھے ہوئے کسی پرندے یا ہرن وغیرہ کو کنکر مارتے اور وہ دیکھتے کہ وہ کس طرف جاتا ہے۔اگر وہ دایئں طرف جاتا ہے تو کہتے کام ہوجائے گا۔اگر بایئں طرف جاتا تو کہتے یہ کام نہیں ہوگا۔یا اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔اور کام کئے بغیر واپس ہوجاتے۔2۔اس انداز سے فال لیناشرعا منع ہے۔3۔ہندسوں اور حرفوں پر انگلی رکھنا طوطے سے فال نکلوانا اور ااس قسم کے مختلف طریقوں سے فال نکالنا سب منع ہے۔4۔جائز فال صرف اس قدر ہے کہ بلا ارادہ کوئی اچھا لفظ کان میں پڑے اور انسان اس کی وجہ یہ امید رکھے کہ اللہ مجھے میرے مقصد میں کامیاب کردے گا۔اس میں سننے والے کے قصد واارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ 1۔اہل عرب کسی کام کے لئے جاتے تو راستے میں بیٹھے ہوئے کسی پرندے یا ہرن وغیرہ کو کنکر مارتے اور وہ دیکھتے کہ وہ کس طرف جاتا ہے۔اگر وہ دایئں طرف جاتا ہے تو کہتے کام ہوجائے گا۔اگر بایئں طرف جاتا تو کہتے یہ کام نہیں ہوگا۔یا اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔اور کام کئے بغیر واپس ہوجاتے۔2۔اس انداز سے فال لیناشرعا منع ہے۔3۔ہندسوں اور حرفوں پر انگلی رکھنا طوطے سے فال نکلوانا اور ااس قسم کے مختلف طریقوں سے فال نکالنا سب منع ہے۔4۔جائز فال صرف اس قدر ہے کہ بلا ارادہ کوئی اچھا لفظ کان میں پڑے اور انسان اس کی وجہ یہ امید رکھے کہ اللہ مجھے میرے مقصد میں کامیاب کردے گا۔اس میں سننے والے کے قصد واارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔