Book - حدیث 3535

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ قَتْلِ ذِي الطُّفْيَتَيْنِ (التحقيق الأول) حسن صحيح، (التحقيق الثانى) صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ»

ترجمہ Book - حدیث 3535

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: دو دھاریوں والے سانپ کو قتل کرنا حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ ہے فرمایا: ’’سانپوں کو قتل کرو ، اور دو لکیروں والے سانپ کو اور دم کٹے سانپ کو قتل کر دو کیونکہ یہ بینائی ضائع کردیتے ہیں اور حمل گرا دیتے ہیں ۔‘‘
تشریح : 1۔لکیروں والے سانپ سے مراد ایک خاص قسم کا سانپ ہے جس کی پیٹھ پر دو لکیریں ہوتی ہیں۔2۔دم کٹے سانپ سے مراد وہ سانپ ہے جس کی دم دوسرے سانپوں کی طرح مخروطی نہیں ہوتی بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے۔جیسے دم کاٹ دی گئی ہو۔2۔یہ سانپ زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کے کاٹنے سے آدمی کی بینائی ختم ہوسکتی ہے۔ اور عورت کا حمل ساقط ہوسکتا ہے۔3۔سانپ کی بہت سی قسمیں زہریلی نہیں ہوتیں انہیں مارنا ضروری نہیں5۔گھر میں سانپ نظر آئے تو اسے تنبیہ کرنی چاہیے۔کہ چلا جا ورنہ ہم تجھے مار دیں گے۔(صحیح مسلم السلام باب قتل الحیات وغیرھا حدیث 2236)اگر وہ جن ہوگا توچلاجائےگا۔ورنہ اسے ماردیا جائے۔6۔صحیح مسلم کی حدیث میں ہے۔(حرجواعلیھاثلاثا)(حوالہ مذکورہ بالا) اس کی تشریح دوطرح سے کی گئی ہے۔ ایک یہ کہ اسے تین بار تنبیہ کرو۔ اگر اس کے بعد بھی نظر آئے تو ماردو(فتح الباری :6/420) 1۔لکیروں والے سانپ سے مراد ایک خاص قسم کا سانپ ہے جس کی پیٹھ پر دو لکیریں ہوتی ہیں۔2۔دم کٹے سانپ سے مراد وہ سانپ ہے جس کی دم دوسرے سانپوں کی طرح مخروطی نہیں ہوتی بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے۔جیسے دم کاٹ دی گئی ہو۔2۔یہ سانپ زیادہ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کے کاٹنے سے آدمی کی بینائی ختم ہوسکتی ہے۔ اور عورت کا حمل ساقط ہوسکتا ہے۔3۔سانپ کی بہت سی قسمیں زہریلی نہیں ہوتیں انہیں مارنا ضروری نہیں5۔گھر میں سانپ نظر آئے تو اسے تنبیہ کرنی چاہیے۔کہ چلا جا ورنہ ہم تجھے مار دیں گے۔(صحیح مسلم السلام باب قتل الحیات وغیرھا حدیث 2236)اگر وہ جن ہوگا توچلاجائےگا۔ورنہ اسے ماردیا جائے۔6۔صحیح مسلم کی حدیث میں ہے۔(حرجواعلیھاثلاثا)(حوالہ مذکورہ بالا) اس کی تشریح دوطرح سے کی گئی ہے۔ ایک یہ کہ اسے تین بار تنبیہ کرو۔ اگر اس کے بعد بھی نظر آئے تو ماردو(فتح الباری :6/420)