Book - حدیث 3523

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَا عَوَّذَ بِهِ النَّبِيُّ ﷺ وَمَا عُوِّذَ بِهِ صحیح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ جِبْرَائِيلَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ اشْتَكَيْتَ؟ قَالَ: «نَعَمْ» ، قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنٍ، أَوْ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ، بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ»

ترجمہ Book - حدیث 3523

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: نبیﷺ نے جو دم کیا اور جو دم آپؐ کو کیا گیا حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے ، جبریل نبی ﷺ کی خدمت میں تشریف لائے اور فرمایا:’’اے محمد! آپ بیمار ہو گئےہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا : ’’ہاں ‘‘ ۔جبریل نےفرمایا: «بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، وَمَنْ كُلِّ عَيْنٍ وَحَاسِدٍ، بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ» ’’میں آپ کو اللہ کے نام سےدم کرتا ہوں ، آپ کو تکلیف دینے والی ہر چیز سے ، ہرجان یاآنکھ یاحاسد کےشر سے ، اللہ آپ کو شفادے۔میں آپ اللہ کےنام سے دم کرتا ہوں۔‘‘
تشریح : 1۔مریض سے پوچھا جائے تو وہ کہہ سکتاہے۔کہ میں بیمار ہوں۔ اور طبیب تفصیل سے تکلیف کا زکر کرسکتاہے۔یہ صبر اور رضا کے منافی نہیں اور اللہ سے شکوہ شمار نہیں ہوتا۔2۔نبی اکرم ﷺ انسان تھے۔آپ پردوسرے بشری حالات کی طرح بیماری بھی آتی تھی۔اس سے امت کو صبر توجہ الی اللہ اور استقامت کا سبق ملا او رتقدیر پرایمان رکھتے ہوئے تدبیر پر عمل کرنے کاطریقہ بھی معلوم ہوا۔3۔صحت وسلامتی اللہ کی نعمت ہے لہذا اس کے لئے دعا کرنی چاہیے تاکہ اس سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کیے جاسکیں۔4۔انسان پر دوسرے کے حسد اور نظر کا اثر ہوسکتا ہے۔ 1۔مریض سے پوچھا جائے تو وہ کہہ سکتاہے۔کہ میں بیمار ہوں۔ اور طبیب تفصیل سے تکلیف کا زکر کرسکتاہے۔یہ صبر اور رضا کے منافی نہیں اور اللہ سے شکوہ شمار نہیں ہوتا۔2۔نبی اکرم ﷺ انسان تھے۔آپ پردوسرے بشری حالات کی طرح بیماری بھی آتی تھی۔اس سے امت کو صبر توجہ الی اللہ اور استقامت کا سبق ملا او رتقدیر پرایمان رکھتے ہوئے تدبیر پر عمل کرنے کاطریقہ بھی معلوم ہوا۔3۔صحت وسلامتی اللہ کی نعمت ہے لہذا اس کے لئے دعا کرنی چاہیے تاکہ اس سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کیے جاسکیں۔4۔انسان پر دوسرے کے حسد اور نظر کا اثر ہوسکتا ہے۔