Book - حدیث 3515

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَا رَخَّصَ فِيهِ مِنَ الرُّقَى صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُمْ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، يَرْقُونَ مِنَ الْحُمَةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ نَهَى عَنِ الرُّقَى، فَأَتَوْهُ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ قَدْ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى، وَإِنَّا نَرْقِي مِنَ الْحُمَةِ، فَقَالَ لَهُمْ: «اعْرِضُوا عَلَيَّ» فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: «لَا بَأْسَ بِهَذِهِ، هَذِهِ مَوَاثِيقُ»

ترجمہ Book - حدیث 3515

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: جو دم جائز ہیں حضرت جابر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : انصار کا ایک گھرانا ، جنہیں آل عمرو بن حزم کہا جاتا تھا ، ( بچھو وغیرہ کے ) ڈنگ کا دم کرتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے دم کرنے سے منع فرمایا دیا ۔ انہوں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے دم جھاڑوں سے منع فرمایا دیا ہے ، حالانکہ ہم زہریلے جانور کے ڈنک کا دم کیا کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا : ’’مجھے سناؤ‘‘ انہوں نے دم کے الفاظ سنائے تو آپ نے فرمایا : ’’ان میں کوئی حرج نہیں ۔ یہ تواقرار ہیں ۔‘‘
تشریح : 1۔شرکیہ دم جھاڑ منع ہے۔2۔جن الفاظ سے اللہ کی وحدانیت اور اس پر توکل کا اقرار ہو اور اس سے حاجت روائی کی درخواست ہو انھیں پڑھ کر دم کرنا جائز ہے۔ 1۔شرکیہ دم جھاڑ منع ہے۔2۔جن الفاظ سے اللہ کی وحدانیت اور اس پر توکل کا اقرار ہو اور اس سے حاجت روائی کی درخواست ہو انھیں پڑھ کر دم کرنا جائز ہے۔