Book - حدیث 3508

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْعَيْنُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ»

ترجمہ Book - حدیث 3508

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: نظر بد کا بیان حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے ، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ’’(نظر سے ) اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ نظر کا لگنا ایک حقیقت ہے ‘‘
تشریح : 1۔بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں۔اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔جسطرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کئے جاچکے ہیں۔جو غیر مادی ہیں۔2۔روحانی اسباب بھی غیر مادی اسباب ہیں۔3۔غی مادی امراض اور امراض کے غیر مادی اسباب کاعلاج بھی غیر مادی زرائع سے ممکن ہے ۔جن میں مختلف ازکار او4راد کے زریعے سے علاج سنت سے ثابت ہے۔4۔نظر کالگنا ایک حقیقت ہے ۔یہ انسان کو غیر مادی طور پر متاثر کرتی ہے۔غیر مسلم مفکرین کاانکار قابل توجہ نہیں۔5۔نظر سے تحفظ اللہ کی پناہ میں آنے کے زریعے سے اور اس کے کلام کا دم کرنے کے زریعے سے ممکن ہے۔6۔مذکورہ باب کی تیسری یعنی حضرت عائشہرضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ سندا ضعیف ہے۔تاہم سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی قابل حجت ہے۔علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے مذید تفصیل کے لئے دیکھئے۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للبانی رقم:737 وسنن ابن ماجہ بتحقیق محمودمحمد محمود حسن نصار رقم:3508) 1۔بیماری کے اسباب جس طرح مادی ہوتے ہیں۔اسی طرح غیر مادی بھی ہوتے ہیں۔جسطرح جدید تحقیقات کے نتیجے میں امراض کے نفسیاتی اسباب ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کئے جاچکے ہیں۔جو غیر مادی ہیں۔2۔روحانی اسباب بھی غیر مادی اسباب ہیں۔3۔غی مادی امراض اور امراض کے غیر مادی اسباب کاعلاج بھی غیر مادی زرائع سے ممکن ہے ۔جن میں مختلف ازکار او4راد کے زریعے سے علاج سنت سے ثابت ہے۔4۔نظر کالگنا ایک حقیقت ہے ۔یہ انسان کو غیر مادی طور پر متاثر کرتی ہے۔غیر مسلم مفکرین کاانکار قابل توجہ نہیں۔5۔نظر سے تحفظ اللہ کی پناہ میں آنے کے زریعے سے اور اس کے کلام کا دم کرنے کے زریعے سے ممکن ہے۔6۔مذکورہ باب کی تیسری یعنی حضرت عائشہرضی اللہ تعالیٰ عنہا والی روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ یہ سندا ضعیف ہے۔تاہم سابقہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی قابل حجت ہے۔علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے مذید تفصیل کے لئے دیکھئے۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للبانی رقم:737 وسنن ابن ماجہ بتحقیق محمودمحمد محمود حسن نصار رقم:3508)