Book - حدیث 3489

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْكَيِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اكْتَوَى، أَوِ اسْتَرْقَى، فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ»

ترجمہ Book - حدیث 3489

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: داغنے کا بیان حضرت عقار ؓ اپنے والد (حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ ) روایت کرتے ہیں ،نبی ﷺ نے فرمایا :’’جس نے خود کو داغا ، یادام کروایا ، وہ توکل سے محروم ہوگیا ۔‘‘
تشریح : 1۔عرب میں بعض بیماریوں کا علاج اس طرح بھی کیاجاتا تھا کہ لوہے کی کوئی چیز آگ میںگرم کرتے حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجاتی۔پھر وہ گرم لوہا جسم کے بیماری والے حصے پرلگایا جاتا جس سے بیماری کے بعض اثرات کا ازالہ ہوجاتا اسے داغنا کہتے ہیں۔2۔جہاں تک ممکن ہوسکے داغنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔جب کوئی چارہ نہ رہے تو پھر یہ علاج بھی کیاجاسکتاہے۔3۔جانوروں کی پہچان کےلئے ان کے جسم پر اس طریقے سے نشان لگایا جاتا ہے۔یہ جائز ہے۔لیکن جانور کے چہرے کو داغنا ممنوع ہے۔ 1۔عرب میں بعض بیماریوں کا علاج اس طرح بھی کیاجاتا تھا کہ لوہے کی کوئی چیز آگ میںگرم کرتے حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجاتی۔پھر وہ گرم لوہا جسم کے بیماری والے حصے پرلگایا جاتا جس سے بیماری کے بعض اثرات کا ازالہ ہوجاتا اسے داغنا کہتے ہیں۔2۔جہاں تک ممکن ہوسکے داغنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔جب کوئی چارہ نہ رہے تو پھر یہ علاج بھی کیاجاسکتاہے۔3۔جانوروں کی پہچان کےلئے ان کے جسم پر اس طریقے سے نشان لگایا جاتا ہے۔یہ جائز ہے۔لیکن جانور کے چہرے کو داغنا ممنوع ہے۔