Book - حدیث 3486

كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ فِي أَيِّ الْأَيَّامِ يُحْتَجَمُ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَطَرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ أَرَادَ الْحِجَامَةَ، فَلْيَتَحَرَّ سَبْعَةَ عَشَرَ، أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ، أَوْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَلَا يَتَبَيَّغْ بِأَحَدِكُمُ الدَّمُ فَيَقْتُلَهُ»

ترجمہ Book - حدیث 3486

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: کن دنوں میں سینگی لگوانی چاہیے؟ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص سینگی لگوانا چاہے ، اسے چاہیے کہ (چاند کی )ستر ہ ، انیس یااکیس تاریخ کو سینگی لگوانے کی کوشش کرے ۔ ایسا نہ ہو کہ دوران خون میں خلل واقع ہو اور وفات ہوجائے ۔‘‘
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دوسرے محققین نے اسے صحیح قرار دیاہے۔نیز دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں۔کہ اس کی سندضعیف ہے لیکن متن صحیح ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیاہے۔لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔مذید تفصیل کےلئے دیکھئے۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للبانی رقم:1847 ۔247۔وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم؛ 3486)چاند کی مختلف تاریخوں میں انسان کے جسم کے بعض کیفیات مختلف ہوتی ہین۔اس لئے احادیث میں وارد ہدایات کومد نظر رکھناچاہیے۔2۔قمری مہینے کے تیسرا ہفتہ سینگی لگوانے کےلئے زیادہ مناسب ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دوسرے محققین نے اسے صحیح قرار دیاہے۔نیز دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں۔کہ اس کی سندضعیف ہے لیکن متن صحیح ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیاہے۔لہذا مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔مذید تفصیل کےلئے دیکھئے۔(سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للبانی رقم:1847 ۔247۔وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم؛ 3486)چاند کی مختلف تاریخوں میں انسان کے جسم کے بعض کیفیات مختلف ہوتی ہین۔اس لئے احادیث میں وارد ہدایات کومد نظر رکھناچاہیے۔2۔قمری مہینے کے تیسرا ہفتہ سینگی لگوانے کےلئے زیادہ مناسب ہے۔